کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 401
اعزاز پر اس کائنات کی ساری دولت قربان۔حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے میری کسی فروگذاشت پر کبھی مجھے مارا نہ ڈانٹا۔نہ کبھی خلق مجسم صلی اللہ علیہ وسلم کے ماتھے پر شکن آئی۔حالانکہ انس رضی اللہ عنہ نے آٹھ سے اٹھارہ سال تک کا لڑکپن اور نوجوانی کا زمانہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گزارا۔اس عمر میں ایک خادم سے آقا کی خدمت میں کمی کوتاہی ہونا تو عام سی بات ہے۔اور سیّدنا انس رضی اللہ عنہ خود فرماتے ہیں کہ نبی مشفق صلی اللہ علیہ وسلم مجھے کسی کام سے بھیجتے تو میں باہر آکر اپنے ہم جولیوں سے کھیلنے لگ جاتا۔آقا صلی اللہ علیہ وسلم میرا انتظار کرنے کے بعد باہر تشریف لاتے۔مجھے کھیلتے دیکھ کر پیار سے میرا کان مروڑتے اور فرماتے: تم ابھی تک یہیں ہو....‘‘ سبحان اللہ! اب تو یہ صرف باتیں ہی رہ گئی ہیں۔ہمارا عمل اسوۂ حسنہ کے برعکس ہو چکا ہے۔نہ خادموں کو تمیز اور نہ مالکوں میں تحمل و بردباری۔بہرحال ایمان کو جلا بخشنے والے اس قصے کو سمیٹتے ہوئے اپنے موضوع کی طرف آتا ہوں۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک روز آقا علیہ السلام نے مجھے ان الفاظ میں وصیت فرمائی: ’’بیٹا! وضو مکمل کرو،تیری عمر میں اضافہ ہوگا،اور تیرے فرشتے محافظ ونگہبان تجھ سے محبت کریں گے۔ بیٹا! اگر طاقت رکھتے ہو کہ باوضو ہو کر سو جاؤ تو اس طرح ضرور کرو کیونکہ جس کو باوضو حالت میں موت آجائے تو اسے شہادت کا مرتبہ ملے گا....آخر حدیث تک۔‘‘[1]
[1] معجم صغیر للطبرانی،کتاب المناقب،حدیث: ۸۹۳،لیکن یہ روایت ضعیف ہے۔قابل استدلال نہیں۔