کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 400
حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خندق کے روز کیوں واپس نہ آیا؟ اس بات کو سمجھنے کے لیے فہم و فراست کے کس درجے کی ضرورت ہے؟ اگر مان بھی لیا جائے کہ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے لیے سورج واپس آیا تھا تو سوال یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کم وبیش دو مرتبہ نماز فجر قضا ہوئی کہ آپ سفر میں تھے،بیدار نہ ہوسکے اور سوئے رہ گئے۔اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے سورج واپس کیوں نہ گیا؟ اور رات کیوں نہ لوٹ آئی کہ اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم نماز فجر اپنے وقت پر ادا فرمالیتے؟ یہ بات یاد رہے کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز فجر اور نماز عصر قضا ہوئیں تو اس وقت حضرت علی رضی اللہ عنہ بھی آپ کے ہمراہ تھے۔اس وقت سورج کی گردش کیوں نہ تھمی؟ اس لیے قصہ گو واعظین اور من گھڑت واقعات کے دلدادہ ذاکرین کی باتوں پر سر دھننے کی بجائے کچھ غور و فکر کرلیا جائے تو ان لوگوں کی پھیلائی ہوئی بہت سی گمراہیوں سے محفوظ رہا جاسکتا ہے۔ ۴۔باوضو سونے والے کی موت شہادت؟ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے ایک طویل حدیث مروی ہے،اس حدیث کے متن کا کچھ حصہ صحیح سند سے بھی مروی ہے لیکن ساری حدیث ضعیف سند سے ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ طیبہ ہجرت کر کے آئے تو انصار نے آپ کی خدمت میں مختلف تحائف پیش کیے۔میری والدہ محترمہ بھی مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئیں۔میں اس وقت آٹھ سال کا تھا۔والدہ عرض کرنے لگیں کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! لوگوں نے تو آپ کو قسما قسم کے تحائف پیش کیے ہیں لیکن میرے پاس آپ کو دینے کے لیے اور کچھ نہیں،صرف یہ میرا بیٹا ہی ہے اور آپ کی خدمت کے لیے وقف ہے۔یہ آپ کو شکایت اور غم نہیں دے گا۔پھر حضرت انس رضی اللہ عنہ نے دس سال نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کی سعادت حاصل کی۔اس عظیم