کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 397
ان کا ہمارے مضمون سے تعلق ہے:
۱۔رات کو زیادہ نماز سے چہرہ خوبصورت ہونا:
حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جو شخص رات کو زیادہ نماز پڑھے،اس کا چہرہ دن کو خوبصورت ہو جاتا ہے۔‘‘[1]
۲۔دن کے وقت سونا:
حضرت خوات بن جبیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ دن کے وقت سونا عقل و دانش کی علامت ہے،اور دن کے درمیانی وقت سونا بس مناسب سی بات ہے اور دن کے اختتام پر سونا تو نری بے وقوفی ہے۔[2]
۳۔حضرت علی رضی اللہ عنہ کی نماز عصر کے لیے سورج کا واپس آنا:
چوتھے خلیفہ راشد سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی شان و عظمت ہم ایسے خطا کاروں کے زور قلم کی محتاج نہیں۔آپ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے داماد تھے۔سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے شوہر تھے،سیّدنا حسن و حسین رضی اللہ عنہما کے والد تھے۔آپ کی عظمت کا تو کوئی جاہل ہی منکر ہوسکتا ہے۔لیکن کیا ضروری ہے کہ آپ کی فضیلت و بزرگی ثابت کرنے کے لیے من گھڑت قصے اور موضوع روایات بیان کی جائیں ؟
ایک معروف قصہ سنئے! جس کی بنیاد ایک جھوٹی روایت ہے :
[1] سنن ابن ماجہ،ابواب اقامۃ الصلوات والسنۃ فیہا،باب ماجاء فی قیام اللیل،روایت: ۱۳۳۳،اسے ابن جوزی نے الموضوعات میں درج کیا ہے۔بُرا ہو جہالت کا،کچھ ایسے واعظین بھی ہیں جو اپنی تقریر کو موضوع روایات سے مزین کرتے ہیں اور دلیل کے طور پر ’’موضوعات کبیر شریف‘‘ کا حوالہ بیان کرتے ہیں۔العیاذ باللّٰہ ۔
[2] مستدرک للحاکم،کتاب الادب،روایت: ۷۷۹۷،اس پر امام حاکم نے بھی کوئی تبصرہ نہیں کیا اور امام ذہبی نے بھی سکوت کیا ہے۔