کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 396
باب 20
کچھ ضعیف اور موضوع روایات
ہمارے موضوع سے مطابقت رکھنے والی احادیث میں صحیح اور حسن کے ساتھ ساتھ ضعیف اور موضوع روایات بھی ہیں۔راقم السطور نے اس بات کا اہتمام کیا ہے کہ مسائل کا استخراج و استنباط صرف صحیح اور حسن احادیث سے ہو۔البتہ قارئین کی معلومات کے لیے کچھ ضعیف اور موضوع روایات علیحدہ سے درج کر رہا ہوں۔واضح رہے کہ ضعیف روایات سے احکام و مسائل اخذ کرنا ایک واضح غلطی ہے اور ایسے مسائل کی شریعت میں کوئی اہمیت نہیں۔فضائل میں کچھ لوگ نسبتاً نرم رویہ اختیار کرتے ہیں۔پسند یا ترجیح اپنی اپنی لیکن صحیح احادیث کی موجودگی میں غیر صحیح اور غیر ثابت شدہ مشکوک روایات سے استدلال کوئی پسندیدہ بات نہیں۔یہ فکر و فہم کی ایک بڑی خطاء ہے۔
اگر آپ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شریعت محمدی کی اساس سمجھتے ہیں اور آپ محدثین کرام رحمہم اللہ کے مرتب کردہ اصول و ضوابط کی روشنی میں حدیث شریف کی چھان پھٹک پر اعتماد کرتے ہیں تو پھر ضعیف اور موضوع روایات سے کسی طرح بھی استشہاد کی کوئی گنجائش نہیں۔پھر استرداد کا مسئلہ صرف عقاید و ایمانیات تک محدود نہیں رہے گا بلکہ فروعی مسائل اور فضائل و مناقب میں بھی ضعیف روایات کو مسترد کرنا ہوگا۔بصورت دیگر پھر جس کے جی میں جو آئے،وہ کرے۔البتہ ایک بات ضرور ہو گی کہ اس کا منہج سلف صالحین کی راہ صواب سے ہٹ کر ہوگا اور ’’خیر‘‘ بہرحال حضرات صحابہ و محدثین عظام کے منہج میں ہی ہے جو کہ اس امت کے اسلاف تھے۔
اب آپ چند ایسی روایات ملاحظہ فرمائیے،جو اگرچہ ضعیف یا موضوع ہیں لیکن