کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 394
ہو؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور یہ سارا قصہ گوش گزار کیا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نیفرمایا: اللہ عزوجل کا ارشاد ہے:
﴿وَنُفِخَ فِی الصُّورِ فَصَعِقَ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَمَنْ فِی الْاَرْضِ اِِلَّا مَنْ شَآئَ اللّٰہُ ثُمَّ نُفِخَ فِیْہِ اُخْرَی فَاِِذَا ہُمْ قِیَامٌ یَنْظُرُوْنَ﴾ (الزمر: ۶۸)
’’اور صور میں پھونک ماری جائے گی تو آسمان اور زمین والے سب بے ہوش ہو جائیں گے مگر جسے اللہ چاہے،پھر اس میں دوبارہ پھونک ماری جائے گی تو وہ ایک دم کھڑے ہوکر دیکھنے لگیں گے۔‘‘
’’(نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا) پھر (تمام مخلوقات میں ) سب سے پہلے میں اپنا سر اٹھاؤں گا۔میں دیکھوں گا کہ موسیٰ علیہ السلام (مجھ سے پہلے) عرش الٰہی کے پایوں میں سے ایک پایہ پکڑے ہوئے ہوں گے۔مجھے نہیں معلوم کہ انہوں نے مجھ سے پہلے سر اٹھایا ہوگا (یعنی وہ مجھ سے پہلے ہوش میں آئے ہوں گے) یا پھر وہ ان میں شامل ہوں گے جنہیں اللہ عزوجل نے (بے ہوشی سے) مستثنیٰ رکھا۔اور جو شخص یہ کہے کہ میں (یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) حضرت یونس بن متی علیہ السلام سے افضل ہوں تو بلاشبہ اس نے جھوٹ بولا۔‘‘[1]
حدیث مبارکہ سے معلوم ہونے والی چند باتیں
۱۔ اللہ رب العزت کا امر تمام مخلوق پر غالب آئے گا کہ جب صور پھونکا جائے گا تو حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی بحکم ربی بے ہوشی کی حالت میں چلے جائیں گے اور پھر جب اللہ تعالیٰ کو منظور ہوگا تو آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام سب سے پہلے بیدار ہوں گے۔اس
[1] سنن ابن ماجہ،ابواب الزہد،باب ذکر البعث،حدیث: ۴۲۷۴۔اس کی سند حسن ہے اور اس کے شواہد صحیحین میں بھی ہیں۔