کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 393
نہیں،لیکن حضرت موسیٰ علیہ السلام کا غسل کرنا اور پتھر کا ان کے کپڑے لے کر بھاگنا یاد آرہا ہے۔بہر حال وہ بھی مشیت الٰہی تھی۔[1] آقا علیہ السلام کی شرم و حیا کے بارے میں حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے ایک مرتبہ کتنا خوبصورت اور جامع تبصرہ فرمایا : ’’رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو شرم و حیا میں پردہ نشین کنواری لڑکیوں سے بھی بڑھ کر تھے۔‘‘[2] کبھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی غیر محرم عورت کو نہ چھوا تھا۔کسی اجنبی خاتون سے مصافحہ نہیں کیا تھا،نگاہ نبوت کی پاکیزگی کا بیان....سچی بات ہے کہ ہم گناہ گاروں سے ممکن ہی نہیں،لیکن اتنا ضرور عرض کیے دیتا ہوں کہ اس کائنات کی پاکیزہ ترین آنکھ کسی اجنبی عورت پر کبھی اُٹھی ہی نہیں تھی۔نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قلب کی کیا بات کی جائے کہ وہ تو زم زم سے زیادہ شفاف تھا۔اس کی پاکیزگی تو سلسبیل کے آب مصفی سے بڑھ کر تھی۔ایسے طاہر و مطہر نبی کا جسد خاکی تجہیز و تکفین کا منتظر ہو اور اس پر کسی اجنبی نگاہ کا سایہ بھی پڑ جائے ....رب العزت کی قسم! ایسا ممکن ہی نہ تھا۔ ۷۷۔جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم روز قیامت سب سے پہلے بیدار ہوں گے: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ’’مدینہ طیبہ کے بازار میں ایک یہودی نے کہا : قسم ہے اس ذات کی جس نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو جمیع انسانیت پر فضیلت عطا فرمائی۔ایک انصاری مسلمان نے اس کی یہ بات سنی تو اسے ایک زور دار تھپڑ رسید کیا اور کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان ابھی موجود ہیں اور تم یہ بات کہہ رہے
[1] صحیح بخاری،کتاب احادیث الانبیاء،حدیث: ۳۴۰۴۔ [2] صحیح بخاری،کتاب المناقب،باب صفۃ النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم،حدیث: ۳۵۶۲۔