کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 39
’’ اللہ تعالیٰ اس انداز سے لیٹنے کو پسند نہیں فرماتے۔‘‘[1] ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے کہ: حضرت طہفہ بن قیس غفاری نے بیان کیا کہ میں مسجد میں پیٹ کے بل سویا ہوا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھ لیا۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مبارک قدم سے مجھے ہلکا سا ٹہوکا دیا اور فرمایا: ’’تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ اس انداز سے سو رہے ہو؟ (تم نہیں جانتے کہ) اللہ رب العزت کو سونے کا یہ طریقہ ناپسند ہے۔‘‘ [2] مزید سنیے! یہ ایک چھوٹا سا مسئلہ ہے۔فقہی اصطلاح میں یہ فروعی مسائل ہیں۔اس طرح کے مسائل کا عقیدے سے تعلق نہیں ہوتا نہ یہ کفر اسلام کے مسئلے ہیں۔لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنی امت کی خیر خواہی اس حد تک مطلوب تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنی سی بات میں بھی درست انداز صاف لفظوں میں بیان فرما دیا۔ ۴۔جہنمیوں کی نیند کا انداز: حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ اس حدیث مبارکہ کے راوی ہیں : ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک آدمی کے پاس سے گذرے جو کہ مسجد نبوی میں چہرے کے بل سو رہا تھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے قدم مبارک سے اسے ہلکی سی ضرب لگائی اور فرمایا: ’’اٹھو اور بیٹھ جاؤ۔یہ (تمہارا اس انداز سے سونا)تو جہنم والوں کی طرح سونا ہے۔‘‘[3]
[1] جامع ترمذی،کتاب الاستیئذان،باب ماجاء فی کراہیۃ الاضطجاع علی البطن،حدیث: ۲۷۶۸۔ [2] سنن ابن ماجہ،ابواب الادب،باب النہی عن الاضطجاع علی وجہ،حدیث: ۳۷۲۳۔(صحیح) [3] ایضاً،حدیث: ۳۷۲۵۔یہ حدیث حسن ہے۔