کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 389
میں تھی۔پس آپ اب وفات پا چکے ہیں۔‘‘ (حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ): پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ باہر تشریف لے آئے۔اس وقت حضرت عمر رضی اللہ عنہ لوگوں سے گفتگو کر رہے تھے۔حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے انہیں کہا کہ بیٹھ جاؤ،لیکن وہ نہ بیٹھے۔پھر کہا مگر وہ نہ بیٹھے۔چنانچہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے خطبہ ارشاد فرمایا۔لوگ آپ کی طرف متوجہ ہو گئے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے توجہ ہٹا لی۔اس وقت حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے (تاریخی) جملے ارشاد فرمائے: ’’اگر تم میں سے کوئی شخص محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کرتا تھا تو اسے معلوم ہونا چاہیے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو چکی ہے اور تم میں سے جو شخص اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا تھا تو اسے جان لینا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ زندہ ہیں،انہیں موت نہیں آنی۔اس وقت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے یہ آیۃ مبارکہ تلاوت فرمائی: ﴿وَمَا مُحَمَّدٌ اِلاَّ رَسُوْلٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِہِ الرُّسُلُ اَفَاْئِنْ مَّاتَ اَوْ قُتِلَ انْقَلَبْتُمْ عَلٰٓی اَعْقَابِکُمْ وَمَنْ یَّنْقَلِبْ عَلٰی عَقِیْبَیْہِ فَلَنْ یَّضُرَّ اللّٰہَ شَیْئًا وَسَیَجْزِی اللّٰہُ الشّٰکِرِیْنَ﴾ (آل عمران: ۱۴۴) ’’اور نہیں ہیں محمد مگر ایک رسول،بے شک ان سے پہلے کئی رسول گزر چکے تو کیا اگر وہ فوت ہو جائیں،یا قتل کر دیے جائیں تو تم اپنی ایڑیوں پر پھر جاؤ گے اور جو اپنی ایڑیوں پر پھر جائے تو وہ اللہ کو ہرگز کچھ بھی نقصان نہیں پہنچائے گا اور اللہ شکر کرنے والوں کو جلد جزا دے گا۔‘‘ (حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں ): اللہ کی قسم! ایسا معلوم ہوا کہ جیسے لوگوں کو اس آیت مبارکہ کا علم ہی نہیں تھا۔حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے یاد دلانے سے یاد آئی ہے۔اب سب کی زبان پر