کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 388
فرمائیں گے۔مجھے وہ حدیث یاد آگئی جو آپ نے تندرستی کے زمانے میں فرمائی تھی۔‘‘ [1] ۷۵۔جب کائنات کے ملجا و ماویٰ ہمیشہ کی نیند سو گئے: [2] ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان فرمایا: ’’(جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی) حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اپنے گھر سے جو (مدینہ کے نواح) سنح میں تھا،گھوڑے پر سوار ہو کر آئے اور اترتے ہی مسجد میں تشریف لے گئے۔پھر آپ کسی سے گفتگو کیے بغیر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے میں آئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (کی نعش مبارک) کا رخ کیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسد اطہر کو یمن کی بنی ہوئی ایک دھاری دار چادر سے ڈھانپ دیا گیا تھا۔پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ مبارک سے چادر ہٹائی اور جھک کر آپ کی پیشانی اقدس کا بوسہ لیا،رونے لگ گئے اور فرمایا: ((بِأَبِیْ أَنْتَ یَا نَبِیَ اللّٰہَ لَا یَجْمَعُ اللّٰہُ عَلَیْکَ مَوْتَتَیْنِ أَمَا الْمَوْتَۃَ الَّتِیْ کَتَبْتَ عَلَیْکَ فَقَدْ مُتَّہَا۔)) میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں۔اے اللہ کے نبی! اللہ تعالیٰ آپ پر دو موتیں کبھی جمع نہیں کرے گا،سوائے ایک موت کے جو آپ کے مقدر
[1] صحیح بخاری،کتاب المغازی،باب مرض النبی و وفاتہ،حدیث: ۴۴۳۷۔ [2] یعنی حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے موت کا ذائقہ چکھ لیا اور آپ عالم دنیا سے عالم برزخ میں چلے گئے۔وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی روح مبارک اور جسد اطہر کی کیا کیفیت و ماہیت ہے یہ اللہ رب العزت بہتر جانتے ہیں۔ہمارا عقیدہ ہے کہ نصوص قرآنی ﴿کُلُّ مَنْ عَلَیْہَا فَانٍ﴾ و ﴿کُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَۃُ الْمَوْتِ﴾ و ﴿اِنَّکَ مَیِّتٌ وَّ اِنَّہُمْ مَّیِّتُوْنَ﴾ کے مطابق حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا چکے ہیں۔اب آپ کی برزخی زندگی ہے۔