کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 387
بہتری ہوئی تو آپ نے دریافت فرمایا کہ لوگوں نے نماز ادا کرلی؟
ہم نے کہا کہ نہیں،اللہ کے رسول! وہ تو آپ کے ہی منتظر ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میرے لیے پانی کا انتظام کرو۔‘‘ ہم نے ٹب میں پانی کا انتظام کیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر غسل کیا۔غسل کے بعد جب آپ اٹھنے لگے تو (بیماری کی وجہ سے اٹھ نہ سکے اور) بے ہوش ہوگئے۔جب آپ کو افاقہ ہوا،ہوش آیا تو لوگوں کے بارے میں پوچھا کہ ’’انہوں نے نماز ادا کرلی؟‘‘
ہم نے بتایا کہ ان کی نگاہیں آپ کی منتظر ہیں اور لوگ نماز عشاء کے لیے مسجد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے انتظار میں بیٹھے ہوئے تھے۔تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بالآخر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس (کسی کو) بھیجا کہ وہ لوگوں کی امامت کریں ....آخر حدیث تک۔‘‘[1]
۷۴۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا حالت نزع میں بے ہوش ہونا:
ام المومنین سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ
’’تندرستی کے زمانے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے کہ جب بھی کسی نبی کی روح قبض کی گئی تو پہلے جنت میں اس کی قیام گاہ اسے ضرور دکھا دی گئی،پھر اسے اختیار دیا گیا۔پھر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بیمار پڑے اور وقت قریب آگیا تو سر مبارک سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی ران پر تھا اور آپ پر غشی طاری ہو گئی تھی۔جب کچھ ہوش ہوا تو آپ کی آنکھیں گھر کی چھت کی طرف اُٹھ گئیں اور آپ نے فرمایا: اللّٰہُمَّ فِی الرَّفِیْقِ الْاَعْلیٰ....میں سمجھ گئی کہ اب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں (یعنی دُنیاوی زندگی کو) پسند نہیں
[1] صحیح بخاری،کتاب الأذان،باب انما جعل الامام لیؤتم بہ،حدیث: ۶۸۷۔