کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 386
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’بالکل نہیں۔اے ابو مویہجہ! میں نے موت اور جنت کو پسند کر لیا ہے۔‘‘
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبرستان بقیع والوں کے لیے استغفار کے بعد واپس تشریف لے آئے۔
پھر آپ کے اس مرض کا آغاز ہوا،جس سے آپ کی وفات ہوئی۔‘‘[1]
۷۳۔مرض الموت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بار بار بے ہوش ہونا:
عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے بیان کیا کہ:
’’میں ام المومنین سیّدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری کے حالات دریافت کیے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی،تو ام المومنین سلام اللہ علیہا نے فرمایا:
’’جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بیماری بڑھ گئی تو (ایک روز) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ لوگوں نے نماز ادا کرلی؟ ہم نے عرض کیا جی نہیں،وہ تو آپ کے منتظر ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ میرے لیے ایک لگن میں پانی کا انتظام کرو۔‘‘ ہم نے آپ کے لیے پانی رکھا۔پھر آپ نے غسل کیا۔غسل کے بعد آپ اٹھنے لگے تو بے ہوش ہوگئے۔پھر جب آپ کو افاقہ ہوا تو آپ نے پوچھا کہ لوگوں نے نماز ادا کرلی ہے؟
ہم نے عرض کیا: نہیں،وہ تو آپ کا انتظار کر رہے ہیں اے اللہ کے رسول۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوبارہ فرمایا کہ ’’میرے لیے ٹب میں پانی رکھو۔‘‘ پھر آپ نے بیٹھ کر غسل کیا اور ایک بار پھر آپ بے ہوش ہوگئے۔پھر جب
[1] سیرت النبی،ابن کثیر،ج ۳،ص: ۱۳۱۔اس حدیث کی شاہد بعض اور روایات بھی ہیں۔