کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 384
حیاتِ طیبہ کے آخری ایام ۷۱۔آج کی رات کے سو برس بعد کوئی زندہ نہیں رہے گا: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس حدیث مبارکہ کے راوی ہیں،انہوں نے بیان کیا کہ ’’ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے ساتھ نماز عشاء ادا فرمائی۔یہ آپ کی زندگی کے آخری ایام کی بات ہے۔سلام پھیرنے کے بعد آپ کھڑے ہوئے اور ارشاد فرمایا: ’’تم اپنی اس رات کو دیکھو،(یعنی یاد رکھو) کہ اس کے سو برس بعد اس زمین کی پشت پر ان میں سے جو آج موجود ہیں،کوئی ذی نفس موجود نہیں ہو گا۔‘‘ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ پھر لوگوں کو اس فرمان نبوی کے سمجھنے میں ٹھوکر لگی کہ سو برس کا کیا مفہوم ہے اور یہ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آج کے بعد کوئی زمین کی پشت پر باقی نہیں بچے گا،اس کا مطلب یہ تھا کہ اس زمانے کے لوگ باقی نہیں رہیں گے۔وہ فوت ہو چکے ہوں گے۔[1] ۷۲۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الموت کی ابتدا: اللہ رب العزت نے اپنی مخلوق کے لیے جو قاعدہ قانون بنایا،اس میں مخلوق کا فنا ہونا بھی ہے۔جیسا کہ قرآن کریم کی مشہور آیت مبارکہ ہے: ﴿کُلُّ مَنْ عَلَیْہَا فَانٍ﴾ (الرحمن: ۲۶) ’’ہر ایک جو اس( زمین)پر ہے،فنا ہونے والا ہے۔‘‘
[1] ترمذی،کتاب الفتن،باب لا تاتی مأۃ سنۃ .....،حدیث: ۲۲۵۱۔یہ حدیث صحیح ہے۔