کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 381
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بے ہوشی کے واقعات ۶۹۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تعمیر کعبہ کے وقت بے ہوش ہو گئے: حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ’’جب کعبہ کی تعمیر ہو رہی تھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کے ساتھ مل کر پتھر ڈھو رہے تھے۔حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے اپنے بھتیجے سے کہا کہ اپنا ازار (شلوار،تہہ بند وغیرہ) اتار کر گردن پر رکھ لو،تاکہ پتھر اٹھاتے وقت کوئی چوٹ نہ لگ جائے۔(رگڑ وغیرہ سے بچ جاؤ گے) آپ نے ایسے ہی کیا تو بے ہوش ہو کر نیچے گر گئے اور آپ کی نظر آسمان پر ہو گئی۔پھر جب آپ کو ہوش آیا تو آپ بار بار کہنے لگے مجھے میرا ازار دے دو،میرا ازار دے دو۔پھر آپ نے اپنا ازار خوب اچھی طرح باندھ لیا۔‘‘[1] سنن کبریٰ بیہقی میں ہے کہ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ’’قریش نے دو دو آدمیوں کی ٹولیاں بنا دی تھیں۔مرد پتھر اٹھاتے تھے،عورتیں چونا اور گارا۔میں اور میرا بھتیجا محمد دونوں کندھوں پر پتھر اٹھا رہے تھے۔ہمارے تہ بند پتھروں کے نیچے کندھوں پر رکھے ہوئے تھے۔جب ہم لوگوں میں آتے،تہ بند پہن لیتے۔اسی دوران میں پیچھے چل رہا تھا اور
[1] صحیح بخاری،کتاب فضائل اصحاب النبی،باب بنیان الکعبۃ،حدیث: ۳۸۲۹۔ بظاہر یہ ایک عجیب بات معلوم ہوتی ہے لیکن ازار اُتارنے کا معنی یہ نہیں کہ نچلاحصہ برہنہ ہو گیا،کیونکہ عربوں کا لباس ٹخنوں تک لمبا ہوتا ہے،اگر تہ بند اُتار بھی لیا جائے تو ضروری نہیں کہ لوگ دیکھ سکیں۔اس سے متصل حدیث میں یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ جب آپ لوگوں کے قریب آتے تو تہ بند پہن لیتے۔