کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 37
۱۶۔کسی اوٹ یا رکاوٹ کے بغیر کھلی چھت پر سونا:
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر ہمارے ماں باپ قربان! آپ امت کے لیے کس قدر شفیق اور مہربان تھے کہ بہت ہی عام سی باتوں کی طرف بھی آپ نے ہم خطا کاروں کی توجہ مبذول فرمائی۔حدیث شریف میں ہے،علی بن شیبان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’جو شخص گھر کی ایسی چھت پر سوئے جس کے کناروں پر پردہ نہ ہو،تو (اگر وہ گر کر مر جائے) اس سے ذمہ اٹھ گیا۔‘‘[1]
بسا اوقات ایسے ہوتا ہے کہ کوئی شخص نیند میں چلنے کا عادی ہو،تو کیا خبر وہ اپنی چھت سے نیچے گر کر کسی حادثے کا شکار ہو جائے۔اس لیے ایسی چھت پر حفاظتی انتظامات کے بغیر سونے سے گریز کرنا چاہیے۔اور اگر اس لیے نہ سویا جائے کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے پسند نہیں فرمایا تو یہ عمل بھی ان شاء اللہ اجر و ثواب سے خالی نہیں ہوگا۔[2]
٭٭٭
[1] سنن ابو داؤد،کتاب الادب،باب فی النوم علی سطح غیر الحجر،حدیث: ۵۰۴۱۔یہ حدیث حسن ہے۔امام بخاری نے اسے ادب المفرد میں بھی بیان فرمایا ہے۔(الادب المفرد: ۱۱۹۲)
[2] شیخوپورہ شہر کی نواحی بستی منڈی ڈھاباں سنگھ میں ایک ضعیف خاتون رہتی تھیں۔صوم و صلوٰۃ کی پابند۔نوافل و اذکار کا اہتمام۔سنت نبوی سے محبت۔امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کا اس حد تک خیال کہ ان کے گھر کوئی بے نمازی مہمان نہیں رک سکتا تھا۔نماز کے وقت اپنے بیٹے کو بھی مسجد بھیجتیں اور مہمان کو بھی۔بیٹے کو نماز تہجد کے وقت ہی بیدار کر دیتیں اور مہمان کو نماز فجر کے وقت۔آخر عمر میں وہ عابدہ و زاہدہ اماں جی نابینا ہو چکی تھیں۔ایک رات چھت پر سو رہی تھیں۔نماز تہجد کے لیے بیدار ہوئیں۔چھت پر کوئی پردہ نہ تھا۔بد قسمتی سے نیچے گر گئیں اور جان جان آفرین کے سپرد کردی۔اناللّٰہ وانا الیہ راجعون۔