کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 367
’’ایک رات میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلاش کرنے لگی۔ہاتھوں سے ٹٹول رہی تھی کہ میرا ہاتھ آپ کے بالوں میں داخل ہو گیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارا شیطان تمہارے پاس آ گیا ہے؟ میں نے عرض کیا: کیا آپ کے لیے کوئی شیطان نہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیوں نہیں،لیکن اللہ تعالیٰ نے میری مدد فرمائی ہے اور اس سے میں محفوظ ہوں۔‘‘ (یعنی اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تابع کر دیا گیا تھا)۔[1] ۵۸۔دیگر ازواج مطہرات کی سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے متعلق شکایت: یہ حدیث مبارکہ بھی اپنے متن کے اعتبار سے بے حد اہم ہے،اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پاکیزہ تر ازدواجی زندگی کی بعض باریکیوں کو نمایاں کرتی ہے۔اس کے علاوہ اللہ تعالیٰ نے عورتوں کی جو فطرت تخلیق فرمائی ہے،اس حدیث مبارکہ سے اس کی عکاسی ہوتی ہے۔چونکہ اس واقعے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں آیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بستر میں آرام فرما تھے....اس لیے اس کو بھی قارئین کے استفادہ کے لیے کتاب میں شامل کر لیا گیا ہے۔ ’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات نے آپ کی صاحبزادی سیّدہ فاطمہ زہرا رضی اللہ عنہا کو آپ کے پاس بھیجا۔[2] انہوں نے اجازت مانگی۔آپ اس وقت میرے ساتھ میری
[1] سنن نسائی،کتاب عشرۃ النساء،باب الغیرۃ،حدیث: ۳۴۱۲۔یہ حدیث صحیح ہے۔ [2] امہات المؤمنین رضی اللہ عنہن نے سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی سفارش اس لیے کروائی کہ وہ جانتی تھیں کہ جیسی محبت ہمارے آقا و مولیٰ کو سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا سے تھی،ایسی کسی اور سے نہ تھی۔اس لیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ’’فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے،جس نے اسے تکلیف دی،اس نے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )کو تکلیف دی۔‘‘ ہمارے ماں باپ اہل بیت رسول علیہ الصلوٰۃ والسلام پر قربان۔