کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 36
معاف فرما۔یقیناً وہ طہارت کی حالت میں سویا تھا۔‘‘ [1] ۱۵۔باوضو سونے پر دنیا و آخرت کی بھلائی میسر آنا: جو شخص وضو کرکے اپنے بستر پر آئے اور سو جائے،اس کا یہ عمل اگرچہ بہت کم محنت والا ہے لیکن اس کا فائدہ کس قدر ہے،اس کا اندازہ اس حدیث مبارکہ سے کیجیے! حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ذکر (الٰہی) کرتے ہوئے طہارت کی حالت میں سونے والا مسلمان رات کو بیدار ہونے پر اللہ تعالیٰ سے دنیا و آخرت کی جو بھلائی بھی طلب کرتا ہے،وہ اس کو عطا فرماتے ہیں۔‘‘ [2] ذرا ایک لمحے کے لیے غور کیجیے! کتنا آسان عمل ہے اور اس کا اجر و ثواب کس قدر زیادہ ہے۔یہ ہمارے رب رحیم و کریم کا اپنے گناہ گار بندوں پر فضل عظیم کا ایک نمونہ ہے۔اب یہ ہمارے اوپر منحصر ہے کہ ہم اپنے رب کی بے حد و حساب رحمتوں کو کس حد تک سمیٹنے میں کامیاب ہوتے ہیں۔ باوضو سونے کا اہتمام بھی اکثر و بیشتر وہی لوگ کرتے ہیں کہ جن کے معمولات میں نماز باجماعت کی پابندی شامل ہوتی ہے۔جن لوگوں کی راتیں بے مقصد مصروفیات اور غیر ضروری مشاغل میں بسر ہوتی ہیں،نماز باجماعت کا اہتمام جن کی ترجیحات میں شامل نہیں ہوتا،خدشہ ہے کہ رب العزت کے اس جود وکرم سے کہیں وہ محروم نہ رہیں جو باوضو سونے والوں کو حاصل ہوتا ہے۔
[1] باوضو سونے کے بارے میں تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمایے: ’’فرشتوں کا درود پانے والے اور لعنت پانے والے،از پروفیسر ڈاکٹر فضل الٰہی،صفحات: ۲۳ تا ۲۶۔ [2] سنن ابو داؤد،کتاب الادب،باب فی النوم علی الطہارۃ،حدیث: ۵۰۴۲۔اس کی سند صحیح ہے۔