کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 326
محبوب صلی اللہ علیہ وسلم کو خبر نہ دی،آپ کو اس کا علم نہ ہوا۔ ۱۱۔ یہ بات پیش نگاہ رہنی چاہیے کہ جمیع مخلوق میں رب العالمین کو سب سے پیارے اور محبوب حضرت نبی کریم علیہ الصلوٰۃ والسلام تھے۔اس کے باوجود اللہ تعالیٰ نے آپ کو اس گم شدہ ہار کی خبر نہ دی اور آپ کو نہ چاہتے ہوئے اس بے آب و گیاہ مقام پر رات بھر رکنا پڑا۔مطلب یہ کہ یہ سب کچھ مشیت الٰہی کے تحت ہوا۔اس میں حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنا کوئی ارادہ نہ تھا۔اللہم صلی علی محمد وعلیٰ آلہ۔ ۱۲۔ اگر حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں عقیدہ علم غیب رکھا جائے تو آپ کا اور آپ کے صحابہ کا ہار تلاش کرنا،آپ کا وہاں رات بھر قیام وغیرہ،یہ سارا قصہ ہی (نعوذ باللہ) ایک بے مقصد مشق معلوم ہوگی۔معاذ اللہ ثم معاذ اللہ۔حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں تو ایسا تصور ہی ایمان ضائع کرنے اور اعمال برباد کرنے کے مترادف ہے۔ ۱۳۔ نبی مکرم رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے غیب کا علم نہ ہونے کے اگرچہ بے شمار دلائل ہیں لیکن یہ ایک دلیل ہی کافی ہے۔بشرطیکہ بندۂ مومن ہر قسم کے قلبی و ذہنی تعصبات و تحفظات سے بالا تر ہوکر اسوۂ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر غور و فکر کرے۔ ۱۴۔ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی اہلیہ محترمہ سے بے حد محبت و مؤدت کا ثبوت کہ آپ ان کی گود میں اپنا سر اقدس رکھ کر سو رہے تھے۔ ۱۵۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اہل خانہ سے حسن سلوک میں سب سے بڑھ کر تھے۔آپ ان کی دل جوئی اس حد تک کرتے تھے کہ اس ویران جگہ رک گئے۔ورنہ آپ فرما سکتے تھے کہ گم ہونے والی چیز گم ہوئی۔سفر جاری رہے گا۔مگر آپ نے خود تکلیف اُٹھاتے ہوئے ہار کی تلاش کو مقدم رکھا۔