کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 309
۶۔ لیکن دنیاوی امور میں مسئلے کی نوعیت کچھ مختلف ہے۔یہ جذبات کی نہیں بلکہ دلائل کی بات ہے۔اسی قصے کو لیجیے: حضرت حباب رضی اللہ عنہ نے بصد ادب و احترام آقائے کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا کہ آپ نے لشکر کے قیام کے لیے جو مقام پسند فرمایا ہے،اس سے بہتر جگہ کچھ آگے ہے۔حضرت حباب رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور اپنی رائے پیش کرنے کی جسارت اس لیے کی کہ یہ جنگی حکمت عملی طے کرنے کا مسئلہ تھا۔اگر مولائے کائنات صلی اللہ علیہ وسلم سے دنیاوی امور میں بھی کچھ عرض کرنے کی گنجائش نہ ہوتی تو حضرات صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ایسے معاملات میں ہمیشہ سر تسلیم خم کرتے۔اس لیے کہ ان سے زیادہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرماں بردار کون تھا؟ ۷۔ اس مسئلے میں بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ((اَنْتُمْ اَعْلَمُ بِاَمْرِ دُنْیَاکُمْ)) حرفِ آخر ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم اپنے دنیاوی امور زیادہ بہتر جانتے ہو۔‘‘[1]
[1] صحیح مسلم،کتاب الفضائل،باب وجوب امتثال ما قالہ شرعاً،حدیث: ۶۱۲۸۔اس حدیث مبارکہ کا پس منظر ملاحظہ فرمایئے اور پھر غور کیجیے کہ ہم عقاید کے باب میں کہاں کھڑے ہیں ؟ ہم نے خود ساختہ تصورات کے تحت دین اسلام کو بھی دیو مالائی قسم کا مذہب سمجھ لیا،حالانکہ یہ دین فطرت ہے اور اس کے اُصول و مبادی منزل من اللہ ہیں۔ان میں انسانی خواہشات اور ذاتی پسند و ناپسند کا دخل نہیں۔دنیاوی اُمور میں حضرت نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے اُمت کی اس حدیث مبارکہ میں رہنمائی فرمائی:’’رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے اور لوگ کھجور میں پیوند لگاتے تھے،یعنی گابھہ کرتے تھے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم کیا کرتے ہو؟ ‘‘ انھوں نے کہا: ہم ایسا کرتے چلے آئے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر تم یہ کام نہ کرو تو شاید بہتر ہو گا ‘‘ انھوں نے گابھہ کرنا چھوڑ دیا۔(اس برس )کھجور کم ہو گئی۔لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِنَّمَا اَنَا بَشَرٌ اِذَا اُمِرْتُکُمْ بِشَیْئٍ مِنْ دِیْنِکُمْ فَخُذُوْا بِہٖ وَاِذَا اَمَرْتُکُمْ بِشَیْئٍ مِنْ رَأْیٍ فَاِنَّمَا اَنَا بَشَرٌ۔)) ’’میں تو آدمی ہوں۔جب میں تمہیں تمہارے دین کے مسئلے میں کوئی حکم دوں تو اسے بجا لاؤ اور ( (