کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 30
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانچ رکعت پڑھیں۔پھر دو پڑھیں،پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے۔یہاں تک کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خراٹے کی آواز سنی۔پھر آپ کھڑے ہوکر نماز کے لیے (باہر) تشریف لے آئے۔‘‘[1]
بعض صحابہ نے اپنی رات کے اوقات ترتیب دیے ہوتے تھے۔جیسا کہ امام داری نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کا معمول نقل کیا ہے:
’’حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں رات کو تین حصوں میں تقسیم کرتا ہوں۔ایک تہائی سوتا ہوں،ایک تہائی قیام کرتا ہوں اور ایک تہائی احادیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم یاد کرتا ہوں۔‘‘ [2]
حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کا ایک قول بھی امام دارمی نے نقل کیا ہے۔وہ فرماتے ہیں :
’’رات کے کچھ وقت میں علم کا مذاکرہ کرنا پوری رات کی عبادت سے بہتر ہے۔‘‘
اس کے محقق محمد الیاس بن عبدالقادر بن عبدالمجیدنے لکھا ہے: ’’اس روایت کی سند ضعیف ہے۔‘‘ [3]
امام دارمی رحمہ اللہ نے روایت کیا ہے کہ ایک بار ابن شہاب زہری نماز عشاء کے بعد وضو کر رہے تھے کہ حدیث شریف یاد کرنے لگے۔پھر بیٹھے یاد ہی کرتے رہے یہاں تک کہ صبح ہوگئی۔[4]
[1] صحیح بخاری،کتاب العلم،باب السمر فی العلم،حدیث: ۱۱۷۔
[2] سنن الدارمی،المقدمہ: ۲۷۱،طبع الفرقان ٹرسٹ،لاہور۔
[3] دیکھیے: سنن الدارمی،المقدمہ: ۲۷۰،مصنف عبدالرزاق: ۲۰۴۶۹،جامع بیان العلم: ۹۶،۱۰۶،والفقیہ والمتفقہ: ۱/۱۴،۱۹۔
[4] سنن الدارمی،المقدمہ: ۶۳۸۔