کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 275
صرف ایک وجہ تھی اور وہ محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی انتہا تھی جو صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کو اللہ تعالیٰ نے ودیعت فرمائی تھی اور ان کی رگوں میں خون کی طرح دوڑ رہی تھی۔ایسی محبت کہ جس میں وہ منفرد تھے۔آخر وہ اس امت کی افضل ترین شخصیت تھے۔ان کا یہ اعزاز بلا سبب تو نہ تھا۔ اس موذی جانور کے کاٹنے پر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے صبر فرمایا۔اس لیے کہ محبوب رب العالمین کی نیند میں خلل نہ آجائے۔اللہ رب العزت کی مشیئت ملاحظہ فرمائیے کہ تکلیف کی شدت سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے اور قطرات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ پر انوار پر پڑے۔چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نیند سے بیدار ہوگئے۔اگر موتیوں سے قیمتی یہ قطرات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرۂ اقدس پر نہ پڑتے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ صبرو رضا کی تصویر بنے رہتے اور آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام کی نیند میں خلل نہ پڑتا۔غار کے اندھیرے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مقرب رفیق سے ماجرا دریافت فرمایا اور پھر ان کی ایڑھی پر لعاب لگایا۔لعاب نبوی کی برکت تو دیکھیے کہ پل بھر میں وہ شدید درد کہ جس کی وجہ سے صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی آنکھ سے آنسو جاری ہوگئے،ایسے ہوگیا کہ جیسے کبھی کچھ ہوا ہی نہ ہو۔[1]
[1] اس قصے کی تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیں : رحمۃ للعالمین،الرحیق المختوم،رؤف رحیم وغیرہ کتب سیرت۔نیز ’’حدیث وفا‘‘ یہ وہ خوبصورت گلدستہ ہے جس میں حضرت مفتی محمد سعید خان نے لعاب نبوی کی برکات کو جمع فرمایا ہے۔انہوں نے اپنے احساسات کو ان الفاظ میں قلم کی زبان دی ہے: ’’ایسی محبت کسی کو ہوئی ہوگی کہ کسی کی نیند پر اپنی جان قربان کر دیں۔اور پھر ناز برداری کی بھی کوئی حد ہے کہ اپنا لعاب مبارک خود اپنے مبارک ہاتھوں سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاؤں پر لگایا جارہا ہے۔ سیّدنا صدیق اکبر پہلے مصدق،پہلے مبشر امت مرحومہ میں ارحم صلی اللّٰہ علیہ وسلم جن کے پاؤں کا ہے یہ پایہ،آب دہن مولانے لگایا وہ محبوب رسول اکرم صلی اللّٰہ علیہ وسلم حدیث وفا،تالیف مفتی محمد سعید خان،ص: ۵۴،۵۵۔