کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 274
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم غار میں داخل ہونے لگے تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ کو منع فرما دیا۔سیّدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی یہ ادا بھی محبت نبوی سے معمور تھی۔
سبحان اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسے محبت کرنے والے رفقاء نصیب ہوئے تھے۔حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خواہش تھی کہ پہلے میں غار کے اندر جاکر ماحول کا جائزہ لوں۔کہیں ایسا نہ کہ سید الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کو کچھ نقصان پہنچ جائے۔چنانچہ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پہلے غار میں داخل ہوئے۔وہاں انہوں نے غار کی صفائی کی۔جھاڑ جھنکار سے غار کو پاک کیا۔جب سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو اطمینان ہوگیا تو انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے درخواست فرمائی کہ حضور! یہ جگہ آپ کے شایان شان تو نہیں مگر تشریف لے آئیے۔چند ساعتوں بعد غار کا منظر کچھ یوں تھا کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نیند کی آغوش میں تھے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کی گود آپ کا تکیہ تھی۔سبحان اللہ! حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے لیے یہ سعادت کے لمحات تھے کہ محبوب رب العالمین صلی اللہ علیہ وسلم ان کی آغوش میں محو استراحت تھے۔تصور تو کیجیے کہ اس وقت سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے کیا احساسات ہوں گے،وہ تو آرزو مند ہوں گے کہ وقت تھم جائے اور سیّد الاوّلین والآخرین صلی اللہ علیہ وسلم ان کی گود میں اسی طرح محو استراحت رہیں۔قیامت تک آنے والے انسانوں کی حسنات کو ترازو کے ایک پلڑے میں ڈالا جائے تو شاید حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کی اس سفر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بے لوث خدمت کا مقابلہ نہ کر سکیں۔
غار میں ایک آدھ سوراخ ایسا تھا کہ جو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے بند نہیں کیا تھا۔بعض روایات کے مطابق آپ نے ایک سوراخ پر اپنی ایڑھی رکھ دی تھی۔اس دوران کسی زہریلے جانور نے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ڈس لیا۔تکلیف کی شدت کے باوجود حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنی جگہ سے ذرا بھی حرکت کی نہ انہوں نے ہائے وائے کی۔شدت صبر کی انتہا ہوگئی۔اس تمام تکلیف کو برداشت کرنے کا سبب کیا تھا؟