کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 271
اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ابھی ہمیں اس بات کا حکم نہیں۔اپنے ڈیروں پر چلے چلو۔‘‘ چنانچہ ہم صبح تک اپنے ڈیروں میں سوئے رہے۔‘‘[1] ہجرت کا سفر ۲۴۔ہجرت کی رات: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اعلان نبوت کے بعد مشرکین مکہ نے آپ کی دشمنی میں جو ہو سکا،کیا۔آپ کو اور آپ کے رفقائے ذی وقار کو ہر ممکن طریقے سے اذیت پہنچائی۔لیکن اس کی انتہاء وہ رات تھی،جب ان ظالموں نے یہ ناپاک منصوبہ بنایا کہ نورِ نبوت کو ہمیشہ کے لیے گل کر دیا جائے۔قصی بن کلاب کے گھر ابوجہل کی سربراہی میں مشرکین جمع ہوئے۔ابلیس ملعون بھی اس مجلس میں بذات خود ایک بزرگ کے روپ میں موجود تھا۔اس سے آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمنوں کے لیے وہ ناپاک مجلس کس قدر اہمیت کی حامل ہو گی۔ اس نشست میں یہ طے پایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اب ہمیشہ ہمیشہ کے لیے نجات حاصل کر لی جائے اور یہ تجویز اس امت کے فرعون ابوجہل کی تھی۔اس کی رائے یہ تھی کہ صبح نماز کے لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے باہر تشریف لائیں گے اور کعبۃ اللہ کا رخ کریں گے۔اس وقت سب مل کر آپ پر حملہ آور ہوں اور آپ کو شہید کر دیا جائے۔اس اجتماعی حملے کے نتیجے میں بنی عبد مناف کسی سے بدلہ نہیں لے سکیں گے۔زیادہ سے زیادہ یہ ہو گا کہ دیت دینا پڑے گی اور وہ دے دی جائے گی۔اس ناپاک منصوبے کو ابلیس لعین نے بے حد پسند کیا۔چنانچہ وقت مقررہ پر اللہ کے رسول کے دشمن آپ صلی اللہ علیہ وسلم
[1] سیرت النبی،لابن کثیر،ج ۱،ص: ۴۳۴۔