کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 270
۲۳۔عَقَبَہ کے شیطان کا مشرکین کو خبردار کرنا:
بیعت عقبہ کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ طیبہ سے آنے والے مسلمانوں کو یہ ہدایت جاری فرمائی تھی کہ بیعت کا معاملہ بے حد خفیہ رکھنا ہے۔اس لیے تمام افراد رات کے پچھلے پہر چوری چھپے عقبہ میں پہنچے۔پھر جب گفتگو ہوئی تو انہیں کہا گیا کہ بات مختصر کی جائے اور آواز آہستہ رہے۔اس سارے اہتمام کی غایت یہ تھی کہ کمزور و ناتواں مسلمانوں کے دشمنوں کو کوئی خبر نہ ہو سکے۔چنانچہ کسی مشرک کو معلوم نہ ہو سکا کہ عقبہ میں ایک انقلاب کی نیو رکھ دی گئی ہے۔البتہ جب بیعت مکمل ہو چکی تو ایک عجیب واقعہ رونما ہوا۔
حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا:
’’جب ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کر لی تو عقبہ کی چوٹی سے شیطان نے نہایت بلند آواز سے چیخ ماری،اے ڈیرے والو!
کیا تمہیں (معاذ اللہ) مذمم (محمد صلی اللہ علیہ وسلم ) اور اس کے ہمراہ بے دین ساتھیوں کے بارے خبر ہے؟ وہ تمہارے خلاف جنگ کرنے پر اکٹھے ہو چکے ہیں۔یہ چیخ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ عقبہ کا شیطان ازب بن ازیب ہے۔اے اللہ کے دشمن! کیا تو سن رہا ہے؟ و اللہ! میں تیرے لیے عنقریب فارغ ہو جاؤں گا۔‘‘
بعد ازیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے فرمایا: ’’اپنے ڈیروں (قیام گاہوں ) پر چلے جاؤ۔‘‘
پھر عباس بن عبادہ رضی اللہ عنہ نے کہا یا رسول اللہ!
اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا ہے،اگر پسند ہو تو کل صبح ہم لوگ اہل منیٰ پر شمشیر بکف حملہ آور ہو جائیں ؟ رسول