کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 27
یا کسی مسلمان سے برائی کروں۔‘‘[1] ۴۔رات گئے تک گپ شپ لگانا....ایک ناپسندیدہ کام: اسوۂ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں رات گئے تک گپ بازی کو ایک ناپسندیدہ کام قرار دیا گیا ہے اور ہم ہیں کہ ہمارا دن ہی رات کے وقت شروع ہوتا ہے۔سر شام اپنے کام کاج سے فارغ ہوکر سونے والے کو دنیاوی اُمور سے بے خبر اور ماحول ناآشنا سمجھا جاتا ہے۔اسے دیہاتی قرار دیا جاتا ہے۔ صحیحین کی ایک حدیث مبارکہ میں ہے: ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ بات پسند نہیں فرماتے تھے کہ نماز عشاء سے پہلے سویا جائے اور نماز عشاء کے بعد (بلا ضرورت) گفتگو کی جائے۔‘‘[2] ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے،عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’نمازِ عشاء کے بعد تو صرف مسافر اور نمازی ہی باتیں کر سکتے ہیں۔‘‘ [3] مسافر اور نمازی کو بھی ایک حد تک گفتگو کی اجازت ہے۔کوئی اس کا مطلب یہ نہ سمجھے کہ نماز پڑھ کر اب گپ بازی کی سہولت مل گئی۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’رات کے چھا جانے کے بعد شب کی گفتگو سے بچو۔کیونکہ تم نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ اپنی مخلوقات سے کیا کرنے والے ہیں۔‘‘ [4] رات دیر تک بے مقصد اور بلا سبب جاگنے اور گپ بازی کرنے والے افراد اپنی
[1] سلسلہ احادیث صحیحہ،باب الدعاء عند ارادۃ النوم،جلد: ۳،حدیث: ۲۹۰۸۔ [2] صحیح بخاری،کتاب مواقیت الصلاۃ،باب ما یکرہ من النوم قبل العشاء،حدیث: ۵۶۸۔ [3] سلسلہ احادیث صحیحہ،جلد: ۱،حدیث: ۴۵۰۔ [4] سلسلہ احادیث صحیحہ،جلد: ۱،حدیث: ۳۱۶۔