کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 266
ان احادیث مبارکہ کے مطالعے سے تصور کیا جا سکتا ہے کہ وہاں کیا ماحول ہو گا؟
ہر طرف سناٹا اور چاندنی رات میں ایک چھوٹی سی جگہ پر تقریباً ستر افراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر اپنی جان و مال کی بیعت کرنے کو تیار تھے۔اس جذباتی کیفیت کا اندازہ وہی دل کر سکتا ہے،جس میں حب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ساتھ اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت بھی ہو۔ورنہ کسی سیاہ دل و دماغ والے کو کیا معلوم کہ جاں نثاری کس کا نام ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ والوں سے اس رات درج ذیل باتوں پر بیعت لی کہ
۱۔ وہ ہر حال میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سنیں گے بھی اور مانیں گے بھی۔یعنی سمع و طاعت کی بیعت لی۔
۲۔ آقا علیہ السلام کے اشارہ ابرو پر اپنا سب کچھ نچھاور کریں گے۔
۳۔ امر بالمعروف و نہی عن المنکر کا فریضہ سر انجام دیں گے۔
۴۔ جہاد فی سبیل اللہ کریں گے اور کسی قسم کی مداہنت قبول نہیں ہو گی۔
۵۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھیں گے۔جس طرح اپنے بیوی بچوں کی حفاظت کرتے ہیں،اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حفاظت کریں گے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب یہ بات کہی تو براء بن معرور رضی اللہ عنہ نے آپ کا ہاتھ پکڑا اور کہنے لگے یا رسول اللہ! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو دین حق سے مبعوث فرمایا ہے،ہم آپ کی حفاظت اسی طرح ہی کریں گے۔آپ ہم سے بیعت لیجیے۔انہوں نے بہت خوبصورت اور دلیرانہ اسلوب میں بات کی۔کہنے لگے:
’’واللہ! ہم تو جنگوں کے بیٹے ہیں اور ہتھیاروں سے ہم کھیلتے ہیں۔ہماری تربیت میں یہ چیز شامل ہے۔ہمارے باپ دادا نے ہمیں یہی سکھایا ہے۔‘‘