کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 261
انصار کی بے لوث رفاقت کا آغاز ۲۱۔پہلی بیعت عَقَبَہ: رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوتی زندگی کی یہ ایک اہم کامیابی تھی۔یہ نبوت کا بارہواں سال تھا۔پچھلے برس قبیلہ خزرج کے چھ اہم افراد اسلام قبول کر چکے تھے۔اس برس وہ اپنے ہمراہ سات اور افراد لائے۔کل بارہ نفوس تھے۔اس لیے کہ چھ میں سے ایک یعنی حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نہیں آئے تھے۔ یہ لوگ حج بیت اللہ کے لیے آئے۔جب منیٰ میں قیام پذیر ہوئے تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور ایک گھاٹی میں حاضر ہوئے۔وہاں انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ پر بیعت کی۔ یہ بیعت رات کے وقت ہوئی تھی۔ امام بخاری رحمہ اللہ بیان فرماتے ہیں : ’’حضرت عبادہ بن صامت ان صحابہ میں سے تھے جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بدر کی لڑائی میں شرکت کی تھی اور عقبہ کی رات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے عہد کیا تھا۔اس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صحابہ کی ایک جماعت تھی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: ’’آؤ،مجھ سے اس بات کا عہد کرو کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ گے،چوری نہ کرو گے،زنا نہ کرو گے،اپنی اولاد کو قتل نہ کرو گے،اپنی طرف سے گھڑ کر کسی پر تہمت نہ لگاؤ گے اور اچھی باتوں میں میری نافرمانی نہ کرو گے۔پس جو شخص اپنے اس عہد پر قائم رہے گا،اس کا اجر اللہ کے ذمہ ہے اور جس شخص نے اس میں کمی کی اور اللہ تعالیٰ نے اسے چھپا رہنے دیا تو اس