کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 260
اس کے علاوہ ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث بھی اس مسئلے میں نص قطعی قرار دی جا سکتی ہے۔انہوں نے فرمایا کہ تین امور ایسے ہیں کہ ان کا قائل یوں سمجھو کہ اس نے اللہ تعالیٰ پر بہت بڑا جھوٹ باندھا۔ان میں سے ایک بات یہ کہ جو کہے کہ ’’محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا۔‘‘ ایسا کہنے والے نے تو گویا اللہ تعالیٰ پر بہت بڑا افتراء باندھا۔اس کی دلیل کے طور پر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنا سوال اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا جواب بیان کیا۔[1] حضرت جریر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں : ’’ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بیٹھے تھے کہ آپ نے چاندکی طرف دیکھا۔چودھویں رات کا چاند تھا۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ اپنے رب کو اس طرح دیکھو گے جس طرح اس چاند کو دیکھ رہے ہو اور اس کے دیکھنے میں کوئی دھکم پیل نہیں ہو گی۔پس اگر تمہیں اس کی طاقت ہو کہ سورج طلوع ہونے سے پہلے اور سورج غروب ہونے سے پہلے نمازوں میں سستی نہ ہو تو ایسا کر لو۔‘‘[2]
[1] ایضا،حدیث: ۴۳۹۔نیز اس حدیث مبارکہ میں اللہ رب العزت پر جھوٹ باندھنے والے بدنصیبوں میں سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں بھی شمار کیا ہے جو یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غیب کا علم رکھتے تھے یعنی آنے والے کل کیا ہو گا،کی خبر رکھتے تھے۔ام المومنین رضی اللہ عنہا نے اس کی دلیل یہ آیت کریمہ بیان فرمائی: ﴿قُلْ لَّا یَعْلَمُ مَنْ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِ الْغَیْبَ اِلَّا اللّٰہُ وَ مَا یَشْعُرُوْنَ اَیَّانَ یُبَعَثُوْنَo﴾ (النمل: ۶۵) ’’کہہ دیجیے اللہ کے سوا آسمانوں اور زمین میں جو بھی ہے غیب نہیں جانتا اور وہ شعور نہیں رکھتے کہ کب اٹھائے جائیں گے۔‘‘ شب معراج رویت باری تعالیٰ کے بارے میں مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیے: سیرت انسائیکلو پیڈیا،ج ۴،ص: ۷۰-۷۵،طبع دارالسلام۔ [2] صحیح بخاری،کتاب التوحید،باب قول اللّٰہ تعالیٰ،حدیث: ۷۴۳۴۔