کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 259
جو اللہ تعالیٰ کے ہاں ان سے زیادہ قابل تکریم ہو۔پھر براق شرم و ندامت سے پسینے میں ڈوب گیا۔‘‘[1] ۱۹۔جبریل علیہ السلام کا انگلی کے اشارے سے پتھر کاٹ دینا: حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’جب ہم بیت المقدس پہنچے تو جبرائیل علیہ السلام نے اپنی انگلی سے پتھر کی طرف اشارہ کیا اور اسے چیر دیا۔پھر اس سے براق باندھ دیا۔‘‘[2] ۲۰۔کیا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو شب معراج اللہ رب العزت کا دیدار ہوا؟ معراج شریف کی رات سدرۃ المنتہیٰ تک جانے کے بعد کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ رب العزت کو جاگتی آنکھوں سے دیکھا تھا؟ یہ ایک آسان سا سوال ہے اور اس کا جواب کتب حدیث میں بہت واضح ہے۔لیکن کتنے ہی سیدھے سادے مسائل بھی الجھ کر رہ گئے ہیں۔حضرت عبداللہ بن شقیق رحمہ اللہ نے ایک بار حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ اگر میں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک سوال ضرور کرتا۔حضرت ابوذر کہنے لگے تم ان سے کس چیز کے بارے میں ضرور سوال کرتے؟ کہا میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتا کہ کیا آپ نے اپنے رب کو دیکھا تھا؟ حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی بات پوچھی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے ایک نور دیکھا۔[3] ایک اور روایت میں ہے کہ وہ تو نور ہے،میں اس کو کیسے دیکھتا؟[4]
[1] ترمذی،کتاب التفسیر،باب ومن سورۃ بنی اسرائیل،حدیث: ۳۱۳۱۔ [2] ترمذی،ایضا،حدیث: ۳۱۳۲۔اس کی سند صحیح ہے۔ [3] صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب معنی قول اللّٰہ عزوجل ﴿و لقد راہ نزلۃ اخری....﴾،حدیث: ۴۴۴۔ [4] صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب معنی قول اللّٰہ عزوجل ﴿و لقد راہ نزلۃ اخری....﴾،،حدیث: ۴۴۳۔