کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 258
اپنے ہاتھ سے بند نہ کر لوں،سوتا نہ تھا۔اس رات میں دروازے بند کرنے کو کھڑا ہوا۔سب دروازے اچھی طرح بند کر دئیے۔لیکن ایک دروازہ مجھ سے بند نہ ہو سکا۔میں نے ہر چند زور لگایا لیکن کواڑ اپنی جگہ سے سرکا بھی نہیں۔میں نے اسی وقت اپنے آدمیوں کو آواز دی،وہ آئے،ہم سب نے مل کر طاقت لگائی لیکن سب کے سب ناکام رہے۔بس یہ معلوم ہو رہا تھا کہ گویا ہم کسی پہاڑ کو اس کی جگہ سے سرکانا چاہتے ہیں لیکن اس کا پہیہ تک بھی تو نہیں ہلا۔بڑھئی بھی بلائے لیکن تمام کوششیں ناکام رہیں۔چنانچہ وہ دروازہ اس شب یونہی رہا۔دونوں کواڑ بالکل کھلے رہے۔صبح جب میں اس دروازے کے پاس گیا تو دیکھا کہ اس کے پاس کونے میں جو چٹان پتھر کی تھی،اس میں ایک سوراخ ہے اور ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اس میں رات کو کسی نے جانور باندھا ہے۔اس کے اثر اور نشان موجود تھے۔میں سمجھ گیا اور میں نے اسی وقت اپنی جماعت سے کہا کہ آج کی رات ہماری یہ مسجد کسی نبی کے لیے کھلی رکھی گئی تھی اور اس نے یہاں ضرور نماز ادا کی ہے۔‘‘[1]
اگرچہ یہ حدیث ضعیف ہے لیکن اس میں موجود حکایت کی وجہ سے اسے نقل کیا گیا ہے۔
۱۸۔شب معراج براق کا شوخی کرنا:
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
’’معراج کی رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے براق لایا گیا۔اس پر زین کسی ہوئی اور لگام لگی ہوئی تھی اور اس نے شوخی سی کی تو جبرائیل علیہ السلام نے اسے کہا: تو محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے ساتھ ایسے کرتا ہے؟ آج تک تجھ پر کوئی ایسا سوار نہیں ہوا
[1] تفسیر ابن کثیر،مترجم،ج ۳،ص: ۲۰۹،طبع مکتبہ قدوسیہ،لاہور۔