کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 257
سے گزرا تو وہ اللہ کے ڈر کی وجہ سے ایسے ہو گئے تھے جیسے پرانا بوسیدہ ٹاٹ ہوتا ہے۔‘‘[1]
۱۷۔شب معراج براق پر سوار ہونا:
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’میرے پاس براق لایا گیا اور وہ ایک ایسا چوپایہ تھا کہ اس کا سفید رنگ تھا۔اونچائی گدھے سے زیادہ اور خچر سے کم۔اس کا قدم وہاں پڑتا جہاں تک اس کی نظر جاتی۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اس پر سوار ہوا،یہاں تک کہ میں بیت المقدس پہنچا۔پھر اس کو اس حلقے کے ساتھ باندھ دیا،جہاں انبیاء باندھتے تھے۔پھر میں مسجد میں داخل ہوا اور دو رکعتیں ادا کیں پھر باہر نکل آیا ........آخر حدیث تک۔[2]
اگرچہ یہ قصہ کسی تصدیق کا محتاج نہیں لیکن اپنی تفسیر میں امام ابن کثیر لکھتے ہیں کہ
’’جب حضرت دحیہ بن خلیفہ رضی اللہ عنہ ہرقل کے پاس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نامہ مبارک لے کر گئے اور وہاں ابو سفیان کی موجودگی میں سوال جواب ہوئے تو ابوسفیان( رضی اللہ عنہ ) نے اپنی طرف سے ایک بڑا نکتہ اٹھایا کہ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کہتے ہیں کہ میں ایک رات میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک آیا ہوں۔یہ سن کر وہاں موجود بڑا پادری بول اٹھا کہ یہ بالکل سچ ہے۔مجھے اس رات کا علم ہے۔قیصر نے تعجب خیز نظروں سے اس کی طرف دیکھا اور ادب سے پوچھا جناب کو کیسے معلوم ہوا؟ اس نے کہا سنیے! میری عادت تھی اور یہ کام میں نے اپنے متعلق کر رکھا تھا کہ جب تک مسجد شریف کے تمام دروازے
[1] السنۃ لابن ابی عاصم،حدیث: ۶۲۱ بحوالہ سیرت انسائیکلو پیڈیا،ج ۴،ص: ۶۹۔
[2] صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب الاسراء برسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ....،حدیث: ۴۱۱۔