کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 25
باب 1 سونے سے پہلے کچھ ضروری کام ۱۔رات گہری ہونے کے بعد بلا ضرورت باہر نکلنے کی ممانعت: جب رات گہری ہو جائے اور لوگ اپنے اپنے ٹھکانوں میں پہنچ جائیں تو اس وقت بلاضرورت گھروں سے باہر نکلنے کو اسلامی شریعت میں ناپسند کیا گیا ہے۔حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’لوگوں کے سو جانے کے بعد باہر نکلنا کم کر دیا کرو۔کیونکہ اس وقت اللہ تعالیٰ اپنی بعض مخلوقات زمین میں پھیلاتا ہے۔‘‘ [1] رات آرام کے لیے ہوتی ہے نہ کہ بازاروں اور گلیوں میں بے مقصد گھومنے کے لیے جبکہ ہم اکیسویں صدی کے ’’مہذب انسانوں ‘‘ کے معمولات اس کے برعکس دیکھتے ہیں۔ہم نے اس بے مہابا آزادی اور آوارہ گردی کو ’’شخصی آزادی‘‘ کا خوبصورت عنوان دیا ہوا ہے اور اسے تہذیب و ثقافت کی ایک علامت سمجھتے ہیں۔ہماری سماجی رسومات اور شادی بیاہ کی تقریبات کا نقطہ عروج رات کی وہ ساعتیں ہوتی ہیں کہ جب شب زندہ دار اپنی نیند کا زیادہ حصہ پورا کر چکے ہوتے ہیں۔ہم اپنے اس بے مقصد اور فضول رت جگے پر فخر کرتے ہیں اور ہم نے خود کو ان فرسودہ انداز و اطوار کا اسیر بنا رکھا ہے جبکہ ہمارے دین میں یہ ایک ناپسندیدہ بات ہے۔ ۲۔رات کے وقت کتے یا گدھے کی آواز سنائی دے تو؟ حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
[1] سلسلہ احادیث صحیحہ،جلد: ۱،حدیث: ۲۶۷۔طبع مکتبہ قدوسیہ۔