کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 228
میں کیا سنا ہے؟
’’انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے پہلے عشرے میں اعتکاف کیا اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ اعتکاف کیا۔پھر جبرائیل علیہ السلام آئے اور کہا کہ آپ جس کی طلب میں ہیں،وہ تو آگے ہے۔چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے درمیانے عشرے کا اعتکاف فرمایا۔ہم بھی آپ کے ہمراہ معتکف تھے۔لیکن ایک مرتبہ پھر جبرائیل علیہ السلام تشریف لائے اور کہا کہ آپ جس (شب قدر) کی تلاش میں ہیں،وہ تو ابھی اور آگے ہے۔
پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیسویں رمضان کی صبح خطبہ ارشاد فرمایا: ’’جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اعتکاف کیا ہے،وہ دوبارہ اعتکاف کرے۔کیونکہ شب قدر مجھے معلوم تو ہوگئی تھی لیکن میں بھلا دیا گیا۔البتہ اتنا ہے کہ وہ آخری عشرے کی طاق راتوں میں سے ہے اور میں نے (خواب میں اس رات) خود کوکیچڑ میں سجدہ کرتے دیکھا تھا۔‘‘
(حضرت ابو سعید خدری نے کہا کہ) مسجد کی چھت کھجور کی شاخوں کی تھی اور اس وقت آسمان پر (بادل وغیرہ) کچھ بھی نہیں تھا کہ بادل کا ایک پتلا سا ٹکڑا آیا اور بارش ہونے لگی پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی۔حتی کہ میں نے دیکھا کہ آپ کے چہرے پر مٹی اور پانی کے اثرات تھے۔چنانچہ اس طرح نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کا خواب سچ ثابت ہوا۔‘‘[1]
اصلاحِ عقیدہ کے کچھ نکات:
اس حدیث مبارکہ میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم واضح الفاظ میں فرما رہے ہیں کہ آپ کو
[1] صحیح بخاری،کتاب الاذان،باب السجود علی الانف،حدیث: ۸۱۳۔