کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 226
کیسے کیسے خزانے اتارے گئے ہیں اور کیسے کیسے فتنے بھی اتارے گئے ہیں۔ان حجرے والیوں کو کون بیدار کرے گا....مراد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج تھیں ....تاکہ وہ نماز (تہجد) ادا کرسکیں۔بہت سی کپڑے پہننے والیاں آخرت میں عریاں ہوں گی۔‘‘[1]
۴۲۔جب زمین کے خزانوں کی کنجیاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کی گئیں :
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’مجھے جامع کلام[2] دے کر بھیجا گیا ہے اور رعب کے ذریعہ سے میری مدد کی گئی ہے۔میں سویا ہوا تھا کہ زمین کے خزانوں کی کنجیاں میرے پاس لائی گئیں اور میرے ہاتھ پر رکھ دی گئیں۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تو (اپنے رب کے ہاں ) جاچکے اور (جن خزانوں کی وہ کنجیاں تھیں ) انہیں اب تم نکال رہے ہو۔‘‘[3]
امام نووی اس کی شرح میں تحریر فرماتے ہیں :
’’اہل علم کا کہنا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس خواب کی تعبیر یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اُمت زمین پر غلبہ پائے گی اور اس کے شہروں کو فتح کر کے اس کے خزائن کی مالک بن جائے گی اور الحمد للہ ایسا ہی ہوا۔یہ رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات میں سے ہے۔‘‘[4]
[1] صحیح بخاری،کتاب الادب،باب التکبیر والتسبیح عندالتعجب،حدیث: ۶۲۱۸۔
[2] ایسا کلام جس کی عبارت مختصر اور فصیح و بلیغ ہو اور معنیٰ بہت وسیع ہوں۔
[3] صحیح بخاری،کتاب الجہاد والسیر،باب قول النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم ....حدیث: ۲۹۷۷۔
[4] صحیح مسلم شرح نووی،ص: ۱۶۸۷۔طبع دار ابن حزم بحوالہ صحیفہ ہمام بن منبہ،ص: ۴۷۷۔