کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 223
نہیں،سن لے اللہ نے تو مجھ کو شفا دے دی،تندرست کر دیا۔اب میں ڈرا کہیں لوگوں میں ایک شور نہ پھیلے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سامان کے دبا دینے کا حکم دیا۔وہ زمین میں دبا دیا گیا۔‘‘[1] حدیث مبارکہ سے معلوم ہونے والی کچھ باتیں اس حدیث مبارکہ پر غور کریں تو عقیدہ و عمل کی اصلاح کی جو باتیں معلوم ہوتی ہیں،ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں : ۱۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا بشر ہونا واضح ہو رہا ہے۔آپ ایک عام بشر نہیں بلکہ سید البشر تھے کہ روح القدس جبرائیل علیہ السلام وحی لے کر آپ کے پاس آتے تھے مگر آپ پر بھی جادو ہوگیا۔ ۲۔ بلاشبہ آپ پر جادو کا وار ہوا لیکن آپ پر جادو سے ردائے نبوت میں کسی قسم کا نقص نہیں آیا۔ایسا نہیں تھا کہ جادو کے اثر سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو کسی ایسے کام کا حکم دے دیتے کہ جس کا شریعت سے تعلق نہ ہو۔ ۳۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو ہو چکا تھا مگر آپ اس سے بے خبر تھے۔اسی لیے تو آپ اپنے لیے مسلسل دعائیں فرما رہے تھے اور کتنے ہی روز سے کر رہے تھے۔آپ کو یہ تو علم تھا کہ آپ کے ساتھ کچھ خلاف معمول معاملہ در پیش آچکا ہے۔مگر اس کی حقیقت و ماہیت آپ کے علم میں نہیں تھی۔ ۴۔ اس وقت تک آپ کو علم نہ تھا کہ جادو کے توڑ کے لیے کون سی سورتیں ہیں۔ ۵۔ پھر جب معوذتین نازل ہوئیں تو آپ کو آگاہ فرمایا گیا کہ یہ جادو کے اثرات ختم کرنے کا بہترین علاج ہے۔وہ جو بعض لوگوں نے قرآن کے مفاہیم میں معنوی
[1] صحیح بخاری،کتاب الطب،باب السحر،حدیث: ۵۷۶۶۔