کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 219
سے کھینچ لیا جائے گا۔میں کہوں گا: اے میرے رب! یہ شخص تو میری اُمت سے ہے۔اللہ تعالیٰ فرمائے گا: آپ نہیں جانتے،آپ کے بعد اس نے نیا کام کیا (یعنی وہ شخص بدعتی ہو گا)‘‘ [1]
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ کوثر سے مراد خیر کثیر یعنی بہت زیادہ بھلائی ہے۔جو اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا فرمائی۔ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’میں جنت میں چل رہا تھا کہ ایک نہر پر پہنچا،اس کے دونوں کناروں پر خول دار موتیوں کے گنبد بنے ہوئے تھے۔میں نے پوچھا جبرائیل! یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا یہ کوثر ہے جو آپ کے رب نے آپ کو عطا فرمائی ہے۔میں نے دیکھا کہ اس کی خوشبو یا مٹی تیز مشک جیسی تھی۔‘‘[2]
۳۷۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں ترچھو ہارے دیکھے:
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ایک رات میں نے اس طرح دیکھا....جس طرح ایک سویا ہوا شخص دیکھتا ہے....کہ جیسے ہم عقبہ بن رافع کے گھر میں ہیں۔ہمارے سامنے ترچھو ہارے لائے گئے۔اس قسم کے،جیسے ابن طاب نام ہے۔میں نے اس کی تعبیر یہ نکالی کہ دنیا میں ہمیں رفعت و منزلت حاصل ہوگی اور آخرت میں ہمارا عمدہ انجام ہوگا۔اور بلاشبہ ہمارا دین (اسلام) بہتر اور عمدہ ہے۔‘‘[3]
[1] سنن نسائی،کتاب الافتتاح،باب قرأۃ بسم اللّٰہ الرحمٰن الرّحیم،حدیث: ۹۰۵۔یہ حدیث صحیح ہے۔
[2] صحیح بخاری،کتاب الرقاق،باب الحوض....،حدیث: ۶۵۷۸،۶۵۸۱۔
[3] صحیح مسلم،کتاب الرؤیا،باب فی تاویل الرؤیا،حدیث: ۵۹۳۲۔