کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 216
ہیں۔دوسرے نے کہا کہ آنکھ سو رہی ہے اور دل بیدار ہے۔انہوں نے کہا کہ ان کی مثال اس شخص جیسی ہے جس نے ایک گھر بنایا اور وہاں کھانے کی دعوت کی اور بلانے والے کو بھیجا۔پس جس نے بلانے والے کی دعوت قبول کرلی،وہ گھر میں داخل ہوگیا اور دسترخوان سے کھایا اور جس نے بلانے والے کی دعوت قبول نہیں کی،وہ گھر میں داخل نہیں ہوا اور دستر خوان سے کھانا نہیں کھایا۔پھر انہوں نے کہا کہ اس کی ان کے لیے تفسیر کردو تاکہ یہ سمجھ جائیں۔بعض نے کہا کہ یہ تو سوئے ہوئے ہیں لیکن بعض نے کہا کہ آنکھیں اگرچہ سو رہی ہیں لیکن دل بیدار ہے۔پھر انہوں نے کہا کہ گھر تو جنت ہے اور بلانے والے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔پس جو ان کی اطاعت کرے گا وہ اللہ کی اطاعت کرے گا اور جو ان کی نافرمانی کرے گا،وہ اللہ کی نافرمانی کرے گا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اچھے اور برے لوگوں کے درمیان فرق کرنے والے ہیں۔‘‘[1]
۳۵۔دو فرشتوں کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مثال بیان کرنا:
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (صبح نماز کے بعد) فرمایا کرتے تھے کیا آج کسی نے کوئی خواب دیکھا؟ اگر کسی نے خواب دیکھا ہوتا تو وہ بیان کرتا (اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کبھی کبھار اس کی تعبیر بھی فرماتے تھے) اس روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا ایک خواب بیان فرمایا کہ رات میرے پاس دو فرشتے خواب میں آئے۔ان میں سے ایک میرے سر کی جانب کھڑا ہوگیا اور دوسرا قدموں کی طرف۔پھر جو میرے پاؤں کی طرف تھا،اس نے دوسرے فرشتے سے
[1] صحیح بخاری،کتاب الاعتصام،باب الاقتداء بسنن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم حدیث: ۷۲۸۱۔