کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 214
’’اگر ایمان ثریا ستارے کے ساتھ لٹکا ہوتا تو عجم کے بعض لوگ اس تک رسائی حاصل کرلیتے۔وہ انتہائی خوش بخت لوگ ہوں گے۔‘‘[1]
۳۱۔اہل عجم کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خواب:
حضرت ابو ایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’میں نے خواب میں ایک کالی بھیڑ دیکھی جس کے پیچھے ایک مٹیالے سے رنگ کی بھیڑ لگی ہوئی تھی۔(پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے مخاطب ہوئے کہ) اے ابوبکر! آپ اس خواب کی تعبیر بیان کریں۔
چنانچہ حضرت ابوبکر نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خواب کی یہ تعبیر فرمائی کہ یارسول اللہ! یہ اہل عرب ہیں جو کہ آپ کی پیروی کر رہے ہیں۔پھر عجمی ہیں جو کہ ان کی پیروی میں ہیں۔یہاں تک کہ وہ ان کو مکمل طور پر ڈھانپ لیں گے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (ان کی تعبیر سنی تو) فرمایا: سحری کے وقت فرشتے کی بھی یہی تعبیر تھی۔‘‘[2]
۳۲۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس خواب میں سونے کے دو کنگن آنا:
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’(میں نے دیکھا کہ) خواب میں میرے ہاتھوں پر سونے کے دو کنگن رکھ دیے گئے ہیں۔میں اس سے بہت گھبرایا اور ان کنگنوں سے مجھے تشویش ہوئی۔اس کے بعد مجھے وحی کی گئی کہ میں ان کنگنوں پر پھونک مار دوں۔میں نے پھونکا تو وہ اُڑ گئے۔میں نے اس کی تعبیر دو جھوٹوں سے لی کہ میں
[1] سلسلہ احادیث صحیحہ،جلد ۳،حدیث: ۳۴۹۸۔
[2] مستدرک للحاکم،کتاب تعبیر الرؤیا،حدیث: ۸۱۹۳۔امام ذہبی نے اس حدیث کی سند پر سکوت فرمایا ہے۔