کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 213
اگلے سال کے آنے کے وعدے پر مسلمان مدینہ کو واپس لوٹ آئے تو بعض اصحاب کے دل میں کچھ تردد پیدا ہوا۔یہاں تک کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھا اور یہ بھی کہا کہ آپ تو ہم سے کہتے تھے کہ بیت اللہ جائیں گے اور طواف کریں گے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک میں نے یہ کہا تھا،لیکن کیا یہ بھی کہا تھا کہ اسی سال میں یہ بات ہوگی؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا نہیں،اس برس کی قید تو نہیں لگائی تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک تو بیت اللہ میں آئے گا اور طواف کرے گا۔چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ خواب اگلے برس سچا ہوگیا۔‘‘[1] ۳۰۔سیاہ رنگ کی بکریاں سفید بکریوں میں شامل ہونا: سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’میں نے خواب میں سیاہ رنگ کی بہت زیادہ بکریاں دیکھیں۔ان میں بڑی تعداد میں سفید رنگ کی بکریاں داخل ہوگئیں۔‘‘ صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول! آپ نے اس خواب کی کیا تعبیر کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’عجمی لوگ تمہارے دین اور نسب میں شریک ہوں گے۔‘‘ انہوں نے کہا اے اللہ کے رسول! عجم....؟ یہ آپ کیا فرما رہے ہیں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] ملاحظہ فرمائیے: توضیح القرآن،حواشی مولانا عبدالرشید،ص: ۷۱۵۔