کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 211
کام خیر وبرکت لیے ہوئے ہوتے ہیں۔اس کی تعبیر وہ مسلمان تھے (جو) احد کی لڑائی میں (شہید ہوئے)۔‘‘[1]
۲۹۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں مکہ مکرمہ کی فتح کی خوش خبری:
قرآن کریم میں سورۃ الفتح میں اللہ رب العزت کا ارشاد گرامی ہے:
﴿لَقَدْ صَدَقَ اللّٰہُ رَسُوْلَہٗ الرُّؤْیَا بِالْحَقِّ لَتَدْخُلُنَّ الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ اِِنْ شَآئَ اللّٰہُ اٰمِنِیْنَ مُحَلِّقِیْنَ رُئُ وْسَکُمْ وَمُقَصِّرِیْنَ لَا تَخَافُوْنَ فَعَلِمَ مَا لَمْ تَعْلَمُوْا فَجَعَلَ مِنْ دُوْنِ ذٰلِکَ فَتْحًا قَرِیْبًاo﴾ (الفتح: ۲۷)
’’اللہ نے اپنے رسول کا سچا خواب بالکل سچا کر دیا کہ تم لوگ مسجد حرام میں ضرور داخل ہوگے ان شاء اللہ،اس حال میں کہ تم سر منڈائے اور بال کٹائے ہوئے ہوگے،کسی کا خوف تم کو نہ ہوگا،اللہ کے علم میں وہ بات تھی جو تمہارے علم میں نہ تھی،پس اللہ نے اس سے پہلے ایک فتح قریب تم کو دی۔‘‘
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سن ۶ ہجری میں مدینہ میں خواب دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کے ساتھ امن وسلامتی کے ساتھ مسجد حرام میں داخل ہورہے ہیں،اور عنقریب ایسا ہوگا،اور صحابہ کرام اپنے سرمنڈائیں گے،اور ان میں سے کچھ اپنے بال کٹائیں گے،اورکسی ایسے دشمن کا انہیں ڈر نہیں ہوگا جو انہیں اس کام سے روک دے۔
رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس خواب کے بعد مسلمانوں کو اطلاع دی کہ آپ عمرہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں،اور اس کا اعلان تمام بادیہ نشینوں اور دیہات میں رہنے والے مسلمانوں میں کروادیا،تاکہ مسلمانوں کی بڑی تعداد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عمرہ
[1] صحیح بخاری،کتاب المغازی،باب من قتل من المسلمین یوم احد،حدیث: ۴۰۸۱،کتاب التعبیر،باب اذا رأی بقرا تنحر،حدیث: ۷۰۳۵۔