کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 210
بِذَاتِ الصُّدُوْرِo﴾ (الانفال: ۴۳)
’’جب اللہ تجھے تیرے خواب میں دکھا رہا تھا کہ وہ تھوڑے ہیں اور اگر وہ تجھے دکھاتا کہ وہ بہت ہیں تو تم ضرور ہمت ہار جاتے اور ضرور اس معاملے میں آپس میں جھگڑ پڑتے اور لیکن اللہ نے سلامت رکھا۔بے شک وہ سینوں والی بات کو خوب جاننے والا ہے۔‘‘
’’یعنی یہ بھی اللہ تعالیٰ کی امداد ہی کی ایک صورت تھی کہ عریش میں اللہ کے حضور آہ و زاری اور فتح و نصرت کی دعائیں مانگنے کے بعد جب آپ پر نیند کا غلبہ ہوا تو حالت خواب میں آپ کو کفار کی تعداد ان کی اصل تعداد سے کم دکھلائی گئی اور اس کا فائدہ یہ تھا کہ مسلمان کہیں کفار کی تعداد اور ان کے اسلحہ جنگ سے مرعوب ہو کر ہمت ہی نہ ہار بیٹھیں اور مشورہ کی صورت میں جنگ کرنے یا نہ کرنے کی مصلحتوں پر غور کیا جانے لگے۔پھر اس میں اختلاف ہونے لگے۔گویا ایسا خواب دکھلانے کا ایک مقصد تو مسلمانوں کی ہمت بندھانا تھا اور دوسرا اختلافات سے بچانا اور جنگ پر دلیر بنانا تھا۔‘‘[1]
۲۸۔غزوہ احد کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خواب:
حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’میں نے خواب میں دیکھا کہ میں نے تلوار کو ہلایا اور اس سے اس کی دھار ٹوٹ گئی۔اس کی تعبیر مسلمانوں کے اس نقصان کی شکل میں ظاہر ہوئی جو غزوۂ احد میں اٹھانا پڑا تھا۔پھر میں نے دوبارہ اس تلوار کو ہلایا،تو پھر وہ اس سے بھی زیادہ عمدہ ہوگئی جیسی پہلے تھی،اس کی تعبیر اللہ تعالیٰ نے فتح اور مسلمانوں کے پھر از سر نو اجتماع کی صورت میں ظاہر کی۔میں نے اسی خواب میں ایک گائے دیکھی تھی (جو ذبح ہو رہی تھی) اور اللہ تعالیٰ کے تمام
[1] تیسیر القرآن: ۷/۵۹،۱۵۸۔