کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 206
میری نظر اوپر کی طرف اٹھی تو سفید بادل کی طرح ایک محل اوپر نظر آیا۔انہوں نے مجھ سے کہا کہ یہ آپ کی منزل ہے۔میں نے ان سے کہا اللہ تعالیٰ تمہیں برکت دے،مجھے اس میں داخل ہونے دو۔انہوں نے کہا کہ اس وقت تو آپ نہیں جا سکتے لیکن ہاں آپ اس میں ضرور جائیں گے۔میں نے ان سے کہا کہ آج رات میں نے عجیب وغریب چیزیں دیکھی ہیں۔یہ چیزیں کیا تھیں جو میں نے دیکھی ہیں ؟
انہوں نے مجھ سے کہا ہم آپ کو بتائیں گے۔پہلا شخص جس کے پاس آپ گئے تھے اور جس کا سر پتھر سے کچلا جا رہا تھا یہ وہ شخص ہے جو قرآن سیکھتا تھا اور پھر اسے چھوڑ دیتا اور فرض نماز کو چھوڑ کر سو جاتا۔
اور وہ شخص جس کے پاس آپ گئے اور جس کا جبڑا گدی تک اور ناک گدی تک اور آنکھ گدی تک چیری جا رہی تھی،یہ وہ شخص ہے جو صبح اپنے گھر سے نکلتا اور جھوٹی خبر تراشتا،جو دنیا میں پھیل جاتی۔
اور وہ ننگے مرد اور عورتیں جو تنور میں آپ نے دیکھے،وہ زنا کار مرد اور عورتیں تھیں۔
وہ شخص جس کے پاس آپ اس حال میں گئے کہ وہ نہر میں تیر رہا تھا اور اس کے منہ میں پتھر دیا جاتا تھا،وہ سود کھانے والا ہے۔
اور وہ شخص جو بدصورت ہے اور جہنم کی آگ بھڑکا رہا ہے اور اس کے چاروں طرف چل پھر رہا ہے،وہ جہنم کا داروغہ مالک نامی ہے۔
اور وہ لمبا شخص جو باغ میں نظر آیا وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں اور جو بچے ان کے چاروں طرف ہیں تو وہ بچے ہیں جو (بچپن ہی میں ) فطرت پر مر گئے ہیں۔اس پر بعض مسلمانوں نے کہا اے اللہ کے رسول!کیا مشرکین کے