کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 204
جانب اپنی پہلی صحیح حالت میں لوٹ آتی۔پھر دوبارہ وہ اسی طرح کرتا جس طرح اس نے پہلی مرتبہ کیا تھا۔فرمایا کہ میں نے کہا سبحان اللہ!یہ دونوں کون ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ آگے چلو،آگے چلو (ابھی کچھ نہ پوچھو) چنانچہ ہم آگے چلے گئے۔
پھر ہم ایک تنور جیسی چیز پر آئے۔راوی نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ آپ کہا کرتے تھے کہ اس میں شوروآواز تھی۔پھر ہم نے اس میں جھانکا تو اس کے اندر کچھ ننگے مرد اور عورتیں تھیں اور ان کے نیچے سے آگ کی لپٹ آتی تھی۔جب آگ انہیں اپنی لپیٹ میں لیتی تو وہ چلانے لگتے۔(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے) فرمایا کہ میں نے ان سے پوچھا یہ کون لوگ ہیں ؟ انہوں نے کہا کہ چلو چلو۔
ہم آگے بڑھے اور ایک نہر پر آئے۔وہ خون کی طرح سرخ تھی اور اس نہر میں ایک شخص تیر رہا تھا اور نہر کے کنارے ایک دوسرا شخص تھا جس نے اپنے پاس بہت سے پتھر جمع کر رکھے تھے۔جب یہ تیرتا ہوا اس کے پاس آتا تو اپنا منہ کھول دیتا اور کنارے کا شخص اس کے منہ میں پتھر ڈال دیتا۔وہ پھر تیرنے لگتا اور پھر اس کے پاس لوٹ کر آتا اور جب بھی اس کے پاس آتا تو اپنا منہ پھیلا دیتا اور یہ اس کے منہ میں پتھر ڈال دیتا۔میں نے پوچھا یہ کون ہیں ؟ فرمایا: انہوں نے کہا کہ آگے چلو آگے چلو۔
پھر ہم آگے بڑھے اور ایک نہایت بدصورت آدمی کے پاس پہنچے۔جتنے بدصورت تم نے دیکھے ہوں گے ان میں سب سے زیادہ بد صورت۔اس کے پاس آگ جل رہی تھی اور وہ اسے جلا رہا تھا اور اس کے چاروں طرف دوڑتا تھا۔میں نے پوچھا یہ کیا ہے؟ فرمایا کہ انہوں نے مجھ سے کہا چلو چلو۔
ہم آگے بڑھے اور ایک ایسے باغ میں پہنچے جو ہرا بھرا تھا اور اس میں موسم بہار کے سب پھول تھے۔اس باغ کے وسط میں ایک بہت لمبا شخص تھا۔اتنا لمبا کہ میرے لیے اس کا سر دیکھنا دشوار تھا۔
وہ آسمان سے باتیں کرتا تھا اور اس شخص کے چاروں طرف بہت سے بچے تھے کہ اتنے کبھی نہیں دیکھے تھے۔میں نے پوچھا یہ شخص کون ہے؟ یہ بچے کون ہیں ؟ انہوں نے مجھ سے کہا: