کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 190
تو مجھے فتنہ میں مبتلا ہونے سے پہلے ہی فوت کرلے۔ اے اللہ! میں تجھ سے تیری محبت اور تجھ سے محبت کرنے (والوں ) کی محبت اور ایسے عمل کی محبت جو مجھے تیری محبت کے قریب کر دے،کا سوال کرتا ہوں۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’یہ (خواب) حق ہے تم (اس دُعا کے الفاظ) خود بھی سیکھو اور دوسروں کو بھی سکھاؤ۔‘‘[1] حدیث مبارکہ سے معلوم ہونے والی کچھ اہم باتیں ۱۔ اللہ رب العزت کی صفات ....جیسے ہاتھ،پنڈلی،انگلیوں وغیرہ ....کے بارے میں یہ عقیدہ رکھا جائے گا کہ یہ بے مثال ہیں یعنی ان صفات کا ذکر آتے ہی ذہن میں اگر انسانی اعضاء کا خیال آئے اور انسان یہ کہے کہ رب العزت کے اعضاء بھی معاذ اللہ انسانوں ایسے ہی ہوں گے تو یہ بات قطعاً درست نہیں۔اس لیے کہ اللہ تعالیٰ کی کوئی مثال نہیں۔ان کی صفات اس طرح ہیں جیسے ان کی شان کو لائق ہیں۔ان کی کیفیت و ماہیت سے وہی آگاہ ہیں۔کوئی انسان ایسا نہیں کہ وہ صفاتِ الٰہی کا ادراک کر سکے۔اس لیے کہ یہ منزل انسانی عقل و شعور اور علم و آگہی سے ماوراء ہے۔ ۲۔ یہ بات سمجھنے والی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا ہاتھ رکھے جانے سے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس بات سے بے خبر تھے کہ مقرب فرشتے آپس میں کیوں جھگڑتے ہیں۔ ۳۔ جب رب العزت نے اپنا ہاتھ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے شانوں کے درمیان رکھا تو انہیں زمین و آسمان کے مابین کی خبر ہوئی۔یہ کیا خبر تھی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کس بات کا علم ہوا؟ اللہ ہی بہتر جانتے ہیں۔ہم صرف اتنی بات ہی کہیں گے جو ہمیں
[1] جامع الترمذی،ابواب تفسیر القرآن عن رسول اللّٰہ،باب ومن سورۃ ص،حدیث: ۳۲۳۵۔اس کی سند صحیح ہے۔