کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 185
’’جس نے مجھے نیند میں دیکھا،بے شک اس نے مجھے (ہی) دیکھا۔(اس لیے کہ) بلاشبہ شیطان (کسی کے) خواب میں میرے حلیے میں نہیں آسکتا۔اور مومن کا خواب تو نبوت کے چھیالیس اجزاء میں سے ایک جزء ہوتا ہے۔‘‘[1]
اس سے پہلے گزر چکا ہے کہ جھوٹا خواب بیان کرنا بدترین جھوٹ شمار کیا جائے گا۔مندرجہ بالا حدیث کو اس حدیث کے ساتھ ملا کر پڑھیے۔پھر ذرا سوچئے کہ کتنے ہی
مختلف الخیال لوگوں نے دعویٰ کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے خواب میں تشریف لائے۔ان لوگوں کے عقاید و نظریات میں اس قدر فرق اور بعد ہے کہ ایک فریق دوسرے کو مسلمان ماننے کے لیے تیار نہیں۔ایک دوسرے کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دیا جاتا ہے۔اور تو اور قادیانی حضرات ....جن کے کفر پر اُمت متفق ہے ....کے سوانحی خاکے پڑھیں تو ان کا بھی دعویٰ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ان کے خواب میں تشریف لائے۔اب یہ بات تو واضح ہے کہ شیطان آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا روپ نہیں دھار سکتا تو پھر یہ کس طرح ممکن ہے کہ آقائے کائنات صلی اللہ علیہ وسلم عقاید میں بعد المشرقین رکھنے والے ان لوگوں کو اپنی زیارت کے عظیم شرف سے ہمکنار فرمائیں ؟ خصوصاً ان لوگوں کو،کہ جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دین سے بدترین کھلواڑ کیا۔جنہوں نے ختم نبوت پر ڈاکہ ڈالا۔
اللہ رب العزت کے جلال کی قسم! ایسا ممکن ہی نہیں۔اس لیے ماننا پڑے گا کہ ظالموں نے اپنے حقیر مقاصد کے لیے نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسم گرامی کو استعمال کرنے کی سعی مذموم کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں جھوٹے خواب گھڑے۔اگر جھوٹا خواب بدترین جھوٹوں میں سے ایک جھوٹ ہے تو نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں جھوٹا خواب تراشنا ان تمام بدترین جھوٹوں سے بڑا جھوٹ ہوگا۔لعنۃ اللّٰہ علی الکاذبین۔
[1] صحیح بخاری،کتاب التعبیر،باب من رایٰ النبی صلی اللّٰہ علیہ وسلم فی المنام،حدیث: ۶۹۹۴۔