کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 184
اگر کسی کو یہ زعم ہے تو دنیا میں ہی ایسا کرنے کی کوشش کرلے تاکہ وہ کسی غلط فہمی میں نہ رہے۔جو لوگ دھڑلے سے جھوٹے خواب بیان کرتے ہیں،وہ خود کو اس عظیم آزمائش کے لیے تیار سمجھیں۔[1] ۲۔ ایک اور حدیث مبارکہ میں جھوٹے خواب بیان کرنے کی سنگینی ان الفاظ میں بیان کی گئی ہے۔حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما اس حدیث کے راوی ہیں۔نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: ’’سب سے بدترین جھوٹ یہ ہے کہ انسان خواب میں ایسی چیز کے دیکھنے کا دعویٰ کرے جو اس کی آنکھوں نے نہ دیکھی ہو۔‘‘[2] لیکن لوگ اپنی جانوں پر بہت ظلم کرنے والے ہیں۔کچھ شوقیہ اور عادتاً جھوٹے خواب بیان کرتے ہیں اور کچھ قسمت کے ہارے دین محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کو بازیچہ اطفال بنانے والے نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم اور اصحاب رسول کے بارے میں ایسے خواب بیان کرتے ہیں کہ جن خوابوں کا جھوٹ ہونا واضح ہے۔ ۳۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خواب میں زیارت: حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
[1] جو اصحاب جبہ و دستار نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں خواب بیان کرتے ہیں کہ حضور ہمارے خواب میں آئے،ہم سے اپنے لیے جہاز کا ٹکٹ مانگا،یا کسی نے اپنے مدرسے کا حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے افتتاح کرایا....وہ لوگ جانیں اور ان کا رب جانے۔خیالی باتوں کو خواب کا نام دینا....ایسی جسارت سے ہزار بار اللہ تعالیٰ کی پناہ۔اسلاف امت کا تو اسوہ یہ تھا کہ اگر انہیں کبھی خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت کی سعادت حاصل ہوتی تو وہ اسے اپنی ذات تک محدود رکھتے۔انہوں نے اسے ذاتی تشہیر کا ذریعہ نہیں بنایا تھا۔اور اب لوگ ہیں کہ سستی شہرت کے حریص۔حقیقی روحانی قلبی واردات تو دور کی بات،محض تخیل کی کوئی پھلجھڑی پھوٹنے سے ہی اپنی حقیقت بھول جاتے ہیں اور خود کو صاحب کرامت،ولی کامل صوفی باصفا اور مرجع خلائق سمجھنے لگ جاتے ہیں۔ [2] صحیح بخاری،کتاب التعبیر،باب من کذب فی حلمہ،حدیث: ۷۰۴۳۔