کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 181
’’اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے اور برا خواب شیطان کی طرف سے۔پس اگر کوئی برا خواب دیکھے تو اسے اس (خواب) سے اللہ کی پناہ مانگنی چاہیے اور بائیں طرف تھوکنا چاہیے۔یہ خواب اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔‘‘[1] ایک اور حدیث مبارکہ میں ہے : ’’حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رات کو ڈراؤنے خواب دیکھتا تو بیمار ہو جایا کرتا تھا۔میں نے حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے یہ پریشانی ذکر کی۔انہوں نے کہا،میرے ساتھ بھی یہی مسئلہ تھا تو میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا،آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اچھے خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتے ہیں۔اگر تم میں سے کوئی ایسا خواب دیکھے تو جو اس کو عزیز ہو،محبوب ہو،صرف اس سے ذکر کرے۔اور جو کوئی برا خواب دیکھے تو اللہ تعالیٰ سے اس خواب کے شر سے اور شیطان کے شر سے پناہ طلب کرے اور تین بار ہلکا سا تھوکے اور کسی سے اس کا تذکرہ نہ کرے۔پھر وہبرا خواب اسے کوئی نقصان نہیں دے گا۔‘‘[2] ایک حدیث میں ہے کہ ’’وہ کروٹ بدل لے۔‘‘[3] ایک حدیث میں ہے،حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’....جو کوئی برا خواب دیکھے تو کھڑا ہو اور نماز ادا کرے،کسی سے اس
[1] صحیح بخاری،باب الرؤیا الصالحۃ جزء من ستۃ و اربعین جزء من النبوۃ،حدیث: ۶۹۸۶۔ [2] صحیح بخاری،کتاب التعبیر،باب اذا رای ما یکرہ....،حدیث: ۷۰۴۴۔ [3] سنن ابی داؤد،کتاب الادب،باب ماجاء فی الرؤیا،حدیث: ۵۰۲۲،صحیح مسلم،کتاب الرؤیا،باب فی کون الرؤیا....،حدیث: ۵۹۰۴۔