کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 180
پر بھی آدمی خواب دیکھتا ہے جس کی کوئی تعبیر نہیں ہوتی۔)
۲۔ بعض اوقات شیطان انسان کو خواب میں پریشان کرتا ہے۔خواب دیکھنے والا خوف زدہ ہو جاتا ہے۔
۳۔ اور تیسری قسم اچھے خواب ہیں۔یہ خوش خبری والے خواب ہوتے ہیں اور اللہ رب العزت کی طرف سے ہوتے ہیں۔[1]
یہ تیسری قسم والے خواب تعبیر والے ہوتے ہیں۔بعض اوقات تعبیر والے خواب شیطانی دھوکہ نہیں ہوتے،بلکہ وہ حقیقت پر مبنی ہوتے ہیں۔جیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے خواب میں دیکھا کہ ایک سرخ مرغ انہیں ازار بند کی جگہ پر تین ٹھونگے مار رہا ہے۔انہوں نے سیدہ اسماء بنت قیس رضی اللہ عنہا سے اس کی تعبیر پوچھی تو انہوں نے کہا کہ’’ اگر آپ کا خواب سچا ہے تو آپ کو ایک عجمی آدمی قتل کرے گا۔‘‘ [2]
حدیث شریف میں ہے کہ اچھے خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہوتے ہیں اور برے خواب شیطان کی طرف سے۔[3]
۱۔اگر کوئی برا خواب آئے تو کیا کرنا چاہیے؟
اگر کسی کو کوئی ڈراؤنا خواب آئے،یا ایسا برا خواب کہ وہ سمجھے کہ یہ تعبیر والا خواب ہے اب وہ اس خواب کے برے اثرا ت سے خود کو محفوظ رکھنا چاہے تو اس کی تعبیر کے ظاہر ہونے سے بچنے کا نسخہ بھی شریعت نے ہمیں بتلا دیا ہے۔
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ اس حدیث کے راوی ہیں۔وہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] صحیح بخاری،کتاب التعبیر،باب القید فی المنام،حدیث: ۷۰۱۷،مسلم: ۲۲۶۳،ابن ماجہ: ۳۹۰۶۔
[2] مصنف ابن ابی شیبہ: ۷/ ۲۴۲۔
[3] صحیح بخاری کتاب التعبیر،باب الرؤیا من اللّٰہ،حدیث: ۶۹۸۴۔