کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 152
نہیں۔اسی طرح اگر کوئی شب زندہ دار کسی وجہ سے خلاف معمول بیدار نہ ہوسکے،تو رب رحیم و کریم اس کے اعمال نامے میں تہجد کا ثواب درج فرما دیتے ہیں اور اس کی نیند اس کے لیے صدقہ بن جاتی ہے۔ ۲۱۔رات کے وقت نماز جنازہ اور تدفین: حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اپنے فوت ہونے والوں کو رات کو دفن نہ کرو،سوائے اس کے کہ تمہیں کوئی مجبوری ہو۔‘‘[1] یہ روایت اگرچہ ضعیف ہے لیکن حافظ زبیر علی زئی رحمہ اللہ نے کہا ہے کہ صحیح مسلم،کتاب الجنائز: ۹۴۳ کی روشنی میں یہ قابل استدلال ہے۔[2] حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ایک حدیث میں ہے کہ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کی رات کے وقت تدفین کی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم بذاتِ خود اس خوش بخت کی قبر میں چراغ لے کر اترے۔‘‘[3] اس لیے اگر رات کے وقت میت کی نماز جنازہ اور تدفین ضروری ہو تو بامر مجبوری ایسا کیا جاسکتا ہے البتہ دن کے وقت بہتر ہے۔ ۲۲۔جب فرشتے مومن سے کہیں گے کہ تو دلہن کی نیند سوجا: سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب میت کو دفن کر دیا جاتا ہے تو اس کے پاس سیاہ رنگ کے اور نیلگوں آنکھوں والے دو فرشتے آتے ہیں۔ایک کو ’’منکر‘‘ اور دوسرے کو ’’نکیر‘‘ کہتے
[1] سنن ابن ماجہ،ابواب ماجاء فی الجنائز،باب ماجاء فی الاوقات....حدیث: ۱۵۲۱۔ [2] ملاحظہ فرمایے: سنن ابن ماجہ،جلد نمبر ۲،ص: ۴۷۴،طبع دارالسلام الریاض۔ [3] جامع ترمذی،کتاب الجنائز،باب ماجاء فی الدفن باللیل،حدیث: ۱۰۵۷)۔اس حدیث کو شیخ البانی نے حسن قرار دیا ہے اور احکام الجنائز میں اس کے شواہد بھی ذکر کیے ہیں۔