کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 150
جلدی گھر واپس آجانا چاہیے۔‘‘[1]
سفر کے علاوہ بھی بلا مقصد گھر سے باہر نکلنا مناسب نہیں۔وقت گزاری کے لیے ادھراُدھر پھرنا،بلا ضرورت بازاروں میں جانا،ان اُمور کی بہر حال اسلام میں حوصلہ شکنی کی گئی ہے۔درج ذیل حدیث مبارکہ پر غور کیجیے اور ملاحظہ فرمایئے کہ ہمارا طرزِ زندگی کس حد تک ان اُمور سے مطابقت رکھتا ہے۔
’’حضرت عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں،میں نے کہا:
اے اللہ کے رسول!کس عمل میں نجات ہے؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’اپنی زبان کو قابو میں رکھو،تمہارا گھر تمہیں اپنے اندر سما لے (یعنی ضرورت کے بغیر گھر سے نہ نکلو) اور اپنی غلطیوں پررویا کرو۔‘‘[2]
۱۸۔نیند موزوں یا جرابوں پر مسح کو ختم نہیں کرتی:
زر بن حبیش نے بیان کیا کہ
’’میں نے صفوان بن عسال المرادی رضی اللہ عنہما سے موزوں پر مسح کے بارے میں سوال کیا،تو انہوں نے فرمایا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ ہوتے تھے۔پس ہمیں حکم ہوا کہ ہم (سفر میں ) تین دن تک موزے نہ اتاریں اگرچہ ہمیں بول و براز اور نیند کی حاجت پیش آجائے،البتہ جنابت کی صورت میں (مسح کرنے کی سہولت ختم ہو جائے گی)۔‘‘ [3]
[1] صحیح بخاری،کتاب الجہاد والسیر،باب السرعۃ فی السیر،حدیث: ۳۰۰۱،ابواب العمرۃ،باب السفر قطعۃ من العذاب،حدیث: ۱۸۰۴۔
[2] سلسلہ احادیث صحیحہ،حدیث: ۲۷۸۔
[3] صحیح ابن خزیمہ،کتاب الوضوء،باب ذکر الدلیل علی ان الرخصۃ فی المسح....حدیث: ۱۹۶۔اس کی سند حسن ہے۔