کتاب: نبی رحمت ص کی راتیں - صفحہ 130
اگلے روز قیس بن صرمہ رضی اللہ عنہ دوپہر کے وقت بھوک کی شدت سے بے ہوش ہوگئے۔جب اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا گیا تو یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی: ﴿اُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَۃَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ اِلٰی نِسَآئِکُمْ﴾ (البقرہ: ۱۸۷) ’’حلال کر دیا گیا تمہارے لیے رمضان کی راتوں میں اپنی بیویوں سے خلوت کرنا۔‘‘ اس آیت مبارکہ کے نازل ہونے پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بہت خوش ہوئے پھر یہ حکم نازل ہوا: ﴿وَ کُلُوْا وَ اشْرَبُوْا حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَکُمُ الْخَیْطُ الْاَبْیَضُ مِنَ الْخَیْطِ الْاَسْوَدِ﴾ (البقرہ: ۱۸۷) ’’کھاؤ پیو یہاں تک کہ ممتاز ہو جائے تمہارے لیے صبح کی سفید دھاری (صبح صادق) سیاہ دھاری (صبح کاذب) سے۔‘‘[1] ۳۔چاندنی راتوں کے روزے رکھا کرو: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ’’ایک اعرابی بھنا ہوا خرگوش لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہِ اقدس میں حاضر ہوا۔اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کیا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رُک گئے اور نہ کھایا۔البتہ لوگوں سے کہا کہ وہ کھا لیں۔اس دیہاتی نے بھی ہاتھ روکے رکھا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تم کیوں نہیں کھاتے؟ اس نے کہا کہ میں ہر مہینے تین دن روزہ رکھتا ہوں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر تم نے روزہ رکھنا ہے تو (ہر مہینے کی) چاندنی راتوں (یعنی ۱۳،۱۴،اور
[1] صحیح بخاری،کتاب الصوم،باب قول اللّٰہ …،حدیث: ۱۹۱۵۔